کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 17
آدھی امت کے جنت میں جانے پر راضی ہو جاؤں یا روزِ قیامت شفاعت کروں ۔ تو میں نے شفاعت کو چن لیا ہے اور میری شفاعت ہر اُس شخص کیلئے ہوگی جس کی موت اس حالت میں آئے گی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا ۔ ‘‘
4۔ اہلِ توحید کی شفاعت اﷲ کے ہاں قابلِ قبول ہے
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوتُ،فَیَقُومُ عَلیٰ جَنَازَتِہٖ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا یُشْرِکُونَ بِاللّٰہِ شَیْئًا إِلَّا شَفَّعَہُمُ اللّٰہُ فِیْہِ[1]))
’’ جو مسلمان فوت ہوجائے ، پھر اس کی نمازِ جنازہ میں چالیس افراد شرکت کریں جنہوں نے کبھی اﷲ کے ساتھ شریک نہیں ٹھہرایا تو اﷲ تعالیٰ اس کے حق میں ان کی شفاعت قبول کرلیتا ہے۔‘‘
5۔ توحید کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ بڑے بڑے گناہ گاروں کو معاف کردیتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ تم سے پہلی امتوں میں ایک ایساشخص تھا جس نے کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا ، البتہ وہ توحید پرست تھا ۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا :دیکھو ! جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا یہاں تک کہ میں کوئلوں کی طرح ہوجاؤں ۔ پھر ان کوئلوں کو پیس کر میری راکھ کو تیز ہواؤں میں اڑادینا ۔‘‘
چنانچہ جب وہ مرگیا تو اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا ۔ پھر وہ اﷲ تعالیٰ کی مٹھی میں آیا تو اﷲ نے اس سے پوچھا : اے آدم کے بیٹے ! تم نے ایسا کیوں کیا تھا ؟ اس نے کہا : اے میرے رب ! تیرے ڈر کی وجہ سے ۔ تو اس بنا پر اس کی مغفرت کردی گئی حالانکہ اس نے کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا سوائے توحید کے ۔‘‘ [2]
6 ۔کبیرہ گناہوں کے مرتکب اہلِ توحید کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردیا جائے گا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یُعَذَّبُ نَاسٌ مِنْ أَہْلِ التَّوحِیْدِ فِی النَّارِ حَتّٰی یَکُونُوْا فِیْہَا حُمَمًا ، ثُمَّ تُدْرِکُہُمُ
[1] صحیح مسلم : 948
[2] مسند أحمد :304/2 ۔ وأصلہ فی الصحیحین