کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 168
تھا ؟ تو انھوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو صرف ساڑھے بارہ اوقیہ چاندی بطور حق مہر ادا کی جو کہ پانچ سو درہم کے برابر بنتی ہے ۔[1]
جبکہ سعودی عرب کے بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ موجودہ دور کے مطابق پانچ سو درہم چاندی کا وزن 1487.5گرام بنتا ہے۔اور اگر یہ دیکھا جائے کہ اُس دور میں اتنے وزن چاندی کے برابر سونا کتنا تھا تو ان کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاندی کے بارہ درہم سونے کے ایک دینار کے برابر ہوتے تھے۔ اِس لحاظ سے پانچ سو درہم چاندی ساڑھے اکتالیس دینار سونے کے برابر ہو گی اور ایک دینار سونا آج کل کے وزن کے مطابق تقریبا سوا چار گرام کا ہوتا ہے ۔ یوں ساڑھے اکتالیس دینار سونے کا وزن 176.375 گرام ہو گا ۔ واللہ اعلم
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زرد رنگ کے کچھ آثار دیکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟انھوں نے جواب دیا: میں نے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونا دے کر ایک عورت سے شادی کی ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مبارکباد دی اور ولیمہ کرنے کا حکم دیا ۔ [2]
ان تمام احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کم حق مہر ہی مستحب ہے ۔ ظاہر ہے کہ کوئی خاتون ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن اور دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن سے تو افضل نہیں ہو سکتی ۔ جب ان کا حق مہر اتنا کم تھا تو اس دور کی خواتین یا ان کے سرپرستوں کو زیادہ حق مہر کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے ۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے : ’’ جس شخص کو اس کا نفس اس بات کی طرف دعوت دیتا ہو کہ اس کی بیٹی کا حق مہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں اور بیویوں کے حق مہر سے زیادہ ہوحالانکہ وہ تو دنیا بھر کی خواتین کی بہ نسبت زیادہ فضیلت والی ہیں تو وہ شخص یقینا جاہل اور احمق ہے ۔ ‘‘[3]
3۔ بڑھا چڑھا کرحق مہر مقرر کرنا شرعا مرغوب نہیں ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ کو بتایا کہ اس نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کتنے حق مہر پر ؟ اس نے کہا : چار اوقیہ چاندی پر ۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : چار اوقیہ ! یوں لگتا ہے جیسے تم اس پہاڑ کے دامن سے چاندی کریدتے ہو ۔[4]
[1] صحیح مسلم:1426
[2] صحیح البخاری :5072،5155، صحیح مسلم :1427
[3] الفتاوی:194/32
[4] صحیح مسلم:1424