کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 162
عَصَتْ زَوْجَہَا حَتّٰی تَرْجِعَ[1]))
’’دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی ۔ ایک اپنے آقاؤں سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آجائے اور دوسری وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو یہاں تک کہ وہ اس کی فرمانبرداربن جائے ۔‘‘
ہاں یہ بات یاد رہے کہ خاوند کی اطاعت اس وقت تک ضروری ہے جب تک اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہو اور اگر خاوند کسی ایسی بات کا حکم دے جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہو تو اس میں خاوند کی اطاعت ہرگز نہیں ہو گی۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( لَا طَاعَۃَ لِأَحَدٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ ،إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِیْ الْمَعْرُوْفِ[2]))
’’اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ۔ اطاعت تو صرف نیکی کے کاموں میں ہے ۔ ‘‘
3۔بیوی خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے
بیوی پر خاوند کا ایک حق یہ ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( لَا یَحِلُّ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تَصُوْمَ وَزَوْجُہَا شَاہِدٌ إِلَّا بِإِذْنِہٖ[3]))
’’کسی عورت کیلئے حلال نہیں کہ وہ خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کی بغیر ( نفلی ) روزہ رکھے۔ ‘‘
4۔ بیوی خاوند کے مال اور اس کی جائیداد کی حفاظت کرے
بیوی پر خاوند کا ایک حق یہ ہے کہ وہ اس کے مال اور جائیداد کی حفاظت کرے اور خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں کوئی تصرف نہ کرے ۔
حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا :
(( لَا تُنْفِقِ الْمَرْأَۃُ شَیْئًا مِنْ بَیْتِ زَوْجِہَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِہَا،قِیْلَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَلَا الطَّعَامَ ؟ قَالَ : ذَاکَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا [4]))
[1] صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:1948
[2] متفق علیہ
[3] صحیح البخاری،النکاح باب لا تأذن المرأۃ فی بیت زوجہا:5195،صحیح مسلم، الزکاۃ :1026
[4] أحمد:267/5،سنن الترمذی،الزکاۃ باب فی نفقۃ المرأۃ من بیت زوجہا670،سنن ابن ماجہ، التجارات باب ما للمرأۃ من مال زوجہا:2295، وحسنہ الألبانی فی صحیح سنن ابن ماجہ :1873