کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 16
ٹھہر جاؤ ، کیوں روتے ہو ؟ اﷲ کی قسم : اگر مجھ سے گواہی طلب کی گئی تو میں ضرور تمہارے حق میں گواہی دوں گا ۔ اوراگر مجھے شفاعت کی اجازت دی گئی تو میں ضرور تمہارے حق میں شفاعت کروں گا ۔ اور جتنا ہو سکے گا میں تمہیں نفع پہنچانے کی کوشش کرونگا ۔ پھر انھوں نے کہا : میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنی حدیثیں سنی تھیں وہ سب کی سب میں نے تمھیں بیان کردی تھیں سوائے ایک حدیث کے جومیں تمھیں آج سنانے لگا ہوں ۔ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا: (( مَنْ شَھِدَ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ النَّارَ [1])) ’’ جس آدمی نے گواہی دی کہ اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے رسول ہیں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے جہنم حرام کردی ہے ۔‘‘ 3۔ روزِ قیامت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اہلِ توحید کیلئے ہوگی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے بڑا خوش نصیب کون ہو گا جس کے حق میں آپ شفاعت کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : (( لَقَدْ ظَنَنْتُ یَاأَبَا ہُرَیْرَۃَ ! أَنْ لَّا یَسْأَلَنِیْ عَنْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَحَدٌ أَوْلٰی مِنْکَ لِمَا رَأَیْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِیْثِ ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:مَنْ قَالَ:لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ خَالِصًا مِّنْ قِبَلِ نَفْسِہٖ [2])) ’’ اے ابو ہریرہ ! مجھے یقین تھا کہ اس بارے میں تم ہی سوال کرو گے کیونکہ تمھیں احادیث سننے کا زیادہ شوق رہتاہے ۔ ( تو سنو ) قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت اس شخص کو نصیب ہو گی جس نے اپنے دل کی گہرائیوں سے اخلاص کے ساتھ لا إلہ إلا ا للّٰه کہا ۔‘‘ اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَتَانِی آتٍ مِنْ عِنْدِ رَبِّیْ فَخَیَّرَنِیْ بَیْنَ أَنْ یَّدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِی الْجَنَّۃَ وَبَیْنَ الشَّفَاعَۃِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَۃَ،وَہِیَ لِمَنْ مَاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا [3])) ’’ میرے پاس میرے رب تعالیٰ کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے مجھے اختیار دیا کہ میں یا تو اپنی
[1] صحیح مسلم :29 [2] صحیح البخاری:99 و6570 [3] سنن الترمذی:2441،سنن ابن ماجہ۔وصححہ الألبانی فی تخریج المشکاۃ: 5600