کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 156
’’ جب خاوند اپنی بیوی کو اپنی ضرورت کیلئے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے اگرچہ وہ تنور پر کیوں نہ ہو۔‘‘ اور حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا ۔ چنانچہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ملنے آئے تو انھوں نے حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس ہیں اور انھوں نے کوئی بناؤ سنگھار نہیں کیا ہوا ۔ جب انھوں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے کہا : اس کی وجہ یہ ہے کہ تمھارا بھائی ابو الدرداء دنیا سے بالکل بے نیاز ہو چکا ہے ۔ اس کے بعد حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بھی گھر میں پہنچ گئے تو انھوں نے مہمان کیلئے کھانا تیار کروایا اور انھیں کھانا پیش کرکے کہنے لگے : بھائی تم کھاؤ ، میں تو روزے سے ہوں ۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک تم میرے ساتھ نہیں کھاتے ! تو حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ کھانے لگے ۔ پھر جب رات چھا گئی تو حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے اپنے مہمان سے سونے کا کہا اور خود جا کر نماز پڑھنے لگے ۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے کہا : جاؤ تم بھی سو جاؤ ۔ چنانچہ وہ بھی سو گئے اور جب رات کا آخری حصہ شروع ہوا تو انھوں نے کہا : اب اٹھو اور نماز پڑھ لو ۔ پھر انھوں نے کہا : تم پر تمھارے رب کا حق بھی ہے ، تمھاری جان کا حق بھی ہے اور تمھارے گھر والوں کا حق بھی ہے ۔ لہٰذا تم سب کے حقوق ادا کیا کرو ۔ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو پورا قصہ سنایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سلمان نے سچ کہا ہے۔‘‘ ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خاوند کا بیوی پر اور بیوی کا خاوند پر حق ہے کہ وہ ایک دوسرے سے لطف اندوز ہوں اور اپنی جنسی خواہش کو پورا کریں ۔ 3۔ خاوند بیوی کے ازدواجی تعلقات اور راز داری میاں بیوی کا ایک دوسرے پر ایک مشترکہ حق یہ ہے کہ وہ آپس کے ازدواجی تعلقات کو صیغۂ راز میں رکھیں اور ایک دوسرے کے راز ظاہر نہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ﴾[1] ’’ وہ تمھارے لئے لباس ہیں اور تم ان کیلئے لباس ہو ۔ ‘‘
[1] البقرۃ 2:187