کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 154
دوسرا خطبہ برادران اسلام ! جیسا کہ آپ نے پہلے خطبہ میں سماعت فرمایا کہ خاوند بیوی کی کامیاب ازدواجی زندگی کیلئے ایک اصول یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کو پہچانیں اور انھیں ادا کریں۔ تو آئیے اب یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ حقوق کونسے ہیں؟ خاوند بیوی کے حقوق تین قسم کے ہیں : (۱) مشترکہ حقوق (۲) خاوند کے حقوق (۳) بیوی کے حقوق ’ مشترکہ حقوق‘ سے مراد وہ حقوق ہیں جو خاوند بیوی کے درمیان مشترک ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک پر ضروری ہوتا ہے کہ وہ یہ حقوق دوسرے کیلئے ادا کرے اور وہ یہ ہیں : 1۔ نکاح کے وقت طے کردہ شرائط کو پورا کرنا خاوند بیوی کے درمیان بوقت ِ نکاح جو جائز شرائط طے پا جائیں دونوں پر ضروری ہے کہ وہ انھیں پورا کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( أَحَقُّ مَا أَوْفَیْتُمْ مِنَ الشُّرُوْطِ أَنْ تُوْفُوْا بِہٖ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِہِ الْفُرُوْجَ [1])) ’’ جن شرائط کے ساتھ تم شرمگاہوں کو حلال کر لیتے ہو انھیں پورا کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے ۔ ‘‘ اس حدیث میں جن شرائط کے پورا کرنے کی سب سے زیادہ تاکید کی گئی ہے یہ وہ شرائط ہیں جو بوقتِ نکاح خاوند بیوی کے درمیان طے پاتی ہیں اور وہ دونوں ان کو پورا کرنے کا عہد کر لیتے ہیں۔ مثلا بیوی کیلئے حق مہر، نان ونفقہ وغیرہ اور خاوند کی اطاعت اور خدمت کرنا وغیرہ ۔ لیکن یہاں ایک ضروری امر ملحوظِ خاطر رہے اور وہ یہ ہے کہ خاوند بیوی کے درمیان طے کردہ شرائط جائز ہوں تو ان کا پورا کرنا ضروری ہے اور اگر ناجائز شرائط طے کر لی جائیں تو شرعا ان کی کوئی حیثیت نہیں۔مثلا بیوی یا اس کے سرپرست کی جانب سے یہ شرط لگائی جائے کہ خاوند دوسری شادی نہیں کرے گا،یا اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دے گا تو یہ اور اس جیسی وہ تمام شرائط جو شرعی احکام کے خلاف ہوں وہ سب کی سب باطل اور ناقابل اعتبار ہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( کُلُّ شَرْطٍ لَیْسَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ فَہُوَ بَاطِلٌ [2]))
[1] صحیح البخاری،النکاح:5151، صحیح مسلم ،النکاح :1418 [2] أحمد: 213/6،سنن ابن ماجہ:842/2:2521،وصححہ ابن حبان:4272،والألبانی فی صحیح سنن ابن ماجہ b صحیح البخاری :5152، صحیح مسلم : 1408