کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 153
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلے گئے اور انھیں سارا قصہ سنایا ۔ اس پر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اب آپ پھر باہر جائیں اور ان میں سے کسی سے کوئی بات نہ کریں اور آپ اپنے اونٹ ذبح کرکے اپنا سر منڈوا دیں ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جب یہ دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ ذبح کردئیے ہیں اور اپنا سر منڈوا دیا ہے تو سب کے سب اٹھے اور قربانیاں کیں اور اپنے سر منڈوا دئیے ۔ [1]
تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی پریشانی کے عالم میں ایک اچھا مشورہ دیا جس پر عمل کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی ختم ہو گئی ۔ لہٰذا ہر خاوند بیوی کو اسی طرح پریشانی کے وقت ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے اور غم واندوہ کے موقعہ پر اپنے رفیقِ حیات یا رفیقۂ حیات کی بھر پور مدد کرنی چاہئے ۔ یوں وہ اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔
4۔خاوند بیوی ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں
کامیاب وخوشگوار ازدواجی زندگی گذارنے کیلئے ضروری ہے کہ خاوند بیوی دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں اور ان میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کرے ۔ نہ خاوند بیوی کی حق تلفی کرے اور نہ بیوی خاوند کے حقوق مارے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ﴾[2]
’’ اور عورتوں کے ( شوہروں پر ) عرفِ عام کے مطابق حقوق ہیں جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔ ‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ کہ خاوند بیوی دونوں کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ضروری ہے ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا :
(( أَلَا إِنَّ لَکُمْ عَلٰی نِسَائِکُمْ حَقًّا ، وَلِنِسَائِکُمْ عَلَیْکُمْ حَقًّا [3]))
’’ خبردار ! بے شک تمھاری بیویوں پر تمھارا حق ہے اور تم پر تمھاری بیویوں کا حق ہے ۔ ‘‘
لہٰذا خاوند بیوی اگر ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کریں تو یقینی طور پر ان کی ازدواجی زندگی انتہائی اچھے انداز سے گذر سکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی توفیق دے ۔
[1] صحیح البخاری،الشروط باب الشروط فی الجہاد :2732
[2] البقرۃ2 :228
[3] صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :1930