کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 152
3۔ خاوند بیوی … ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی خاوند بیوی ایک دوسرے کی پریشانی کو اپنی پریشانی تصور کریں اور دونوں ایک دوسرے کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کریں تو ان کی ازدواجی زندگی خوشگوار انداز سے گذر سکتی ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانپتے ہوئے (شدیدپریشانی کے عالم میں)اپنے گھر میں داخل ہوئے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے کہنے لگے:(( زَمِّلُوْنِیْ، زَمِّلُوْنِیْ )) یعنی ’’مجھے چادر اڑھا دو ، مجھے چادر اڑھا دو ۔ ‘‘ تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے انھیں چادر اڑھا دی ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف جاتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پورا حال سنایا اور فرمانے لگے : (( لَقَدْ خَشِیْتُ عَلٰی نَفْسِیْ)) یعنی ’’مجھے تو اپنی جان کا خطرہ پڑگیا تھا ۔ ‘‘ اس پر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے ) کہا : (( کَلَّا،أَبْشِرْ، فَوَاللّٰہِ لَا یُخْزِیْکَ اللّٰہُ أَبَدًا،وَاللّٰہِ إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ،وَتَصْدُقُ الْحَدِیْثَ،وَتَحْمِلُ الْکَلَّ،وَتَکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ،وَتَقْرِیْ الضَّیْفَ،وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ [1])) ’’ ہرگز نہیں ، آپ کو تو بشارت ہو ۔ اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا ۔ اللہ کی قسم ! آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں ، سچ بولتے ہیں ، بوجھ برداشت کرتے ہیں ، جس کے پاس کچھ نہ ہو اسے کما کر دیتے ہیں ، مہمان نواز ہیں اور مصائب وآلام میں مدد کرتے ہیں ۔ ‘‘ پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ آپ ذرا غور فرمائیں ! حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی کیسے کم کی اور کس طرح ان کے خوف کو ہلکا کیا اور انھیں تسلی دی اور نبوت کے عظیم منصب کواٹھانے کیلئے ان کی ڈھارس بندھوائی ۔ اور قصۂ صلحِ حدیبیہ میں ہے کہ کفار کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا : (( قُوْمُوْا،فَانْحَرُوْا ، ثُمَّ احْلِقُوْا )) ’’ کھڑے ہو جاؤ ، قربانی کرو اور سرمنڈوا دو ۔ ‘‘ لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی بھی کھڑا نہ ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی حکم دیا اور جب آپ نے دیکھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے بھی اس کی تعمیل نہیں کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی پریشانی کے عالم میں
[1] صحیح البخاری،کتاب بدء الوحی باب بدء الوحی :3،صحیح مسلم،الإیمان :16