کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 150
ہے:﴿فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ ﴾ یعنی یا انھیں اچھے طریقے سے اپنے پاس رکھو یا احسان کے ساتھ انھیں چھوڑ دو ۔ یا اس سے اللہ تعالیٰ کا یہ حکم مقصود ہے :﴿ فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَائِ﴾ یعنی جو عورتیں تمھیں پسند آئیں ان سے نکاح کر لو ۔ گویا اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی بناء پر و ہ تمھارے لئے حلال ہوئیں ، لہٰذا اب اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور ان کے حقوق نہ مارو ۔ مذکورہ حدیث کی شرح کیلئے دیکھئے: [1] خلاصہ یہ ہے کہ اسلام میں مردو عورت کا نکاح ان کے درمیان ایک معاہدے کا نام ہے جس میں مرد اس بات کا عہد کرتا ہے کہ وہ اپنے بیوی سے حسن سلوک کرے گا اور بیوی اس بات کا عہد کرتی ہے کہ وہ اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے گی اور اس کے گھر ، مال اور اپنی عزت کی حفاظت کرے گی اور اگر وہ دونوں اس عہد کی پاسداری اور پابندی کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ان کی ازدواجی زندگی کامیابی سے بسر نہ ہو ۔ 2۔خاوند بیوی کے درمیان محبت اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَمِنْ آیَاتِہِ أَنْ خَلَقَ لَکُم مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوا إِلَیْْہَا وَجَعَلَ بَیْنَکُم مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً﴾[2] ’’ اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمھارے لئے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کر سکو اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ۔ ‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے خاوند بیوی کے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ہے جس کی بدولت وہ ایک دوسرے کو چاہتے ہیں ، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہیں ، ایک دوسرے کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں اور ہر طرح سے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں ۔اور یہ محبت وہمدردی ایسی ہے کہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( لَمْ یُرَ لِلْمُتَحَابَّیْنِ مِثْلُ النِّکَاحِ [3])) ’’ نکاح کرنے والے جوڑے کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس جیسی محبت کسی اور جوڑے میں نہیں دیکھی گئی۔‘‘ لہٰذا خاوند بیوی دونوں اگر اس محبت وپیار پر قائم رہیں تو یقینی طور پر ان کی زندگی انتہائی خوشگوار انداز میں گذر سکتی ہے ۔
[1] شرح مسلم للنووی:183/8،عون المعبود :263/5 [2] الروم30 :21 [3] صحیح الجامع للألبانی:5200،السلسلۃ الصحیحۃ :624