کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 144
’’ چار چیزیں سعادتمندی سے ہیں : نیک بیوی ، کھلا گھر ، نیک پڑوسی اور آرام دہ سواری ۔ ‘‘ نکاح کے فوائد نکاح متعدد فوائد کے پیش ِ نظر مشروع کیا گیا ہے ۔ ان میں سے چند فوائد یہ ہیں : 1۔ نکاح میں سکون ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُم مِّن نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ إِلَیْْہَا﴾[1] ’’ وہ اللہ ہی ہے جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی کی جنس سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے ۔ ‘‘ اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( حُبِّبَ إِلَیَّ مِنْ دُنْیَاکُمْ ثَلَاثٌ : اَلطِّیْبُ،وَالنِّسَائُ ، وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِیْ الصَّلَاۃِ [2])) ’’ مجھے تمھاری دنیا کی تین چیزیں محبوب ہیں : خوشبو اور عورتیں۔جبکہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے ۔ ‘‘ اس کے علاوہ فطر ی طور پر بھی اللہ تعالیٰ نے مردو عورت دونوں میں ایک دوسرے کیلئے کشش رکھی ہے ، اسی لئے وہ دونوں ایک دوسرے کو چاہتے ہیں اور فطرت کا یہ تقاضا وہ نکاح اورشادی کے ذریعے ہی پور ا کر سکتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے سکون اور راحت حاصل کر سکتے ہیں ۔ 2۔ نکاح میں نسلِ انسانی کی بقاء ہے نسلِ انسانی کی بقاء نکاح اور شادی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دلائی ہے جو زیادہ بچے جننے والی ہو ۔ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا : مجھے ایک ایسی عورت ملی ہے جو حسب ونسب والی اور بڑی خوبصورت ہے لیکن وہ بچے جننے کے قابل نہیں ۔ تو کیا میں اس سے شادی کر لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔ وہ پھر دوسری مرتبہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی اسے منع فرمایا ۔ اس کے بعد وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] الأعراف7 :189 [2] أحمد،سنن النسائی،صحیح الجامع للألبانی:3124