کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 14
توحید کے فضائل 1۔ توحید کا دل سے اقرار کرنے والے شخص کے لئے جنت ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ مَّاتَ وَہُوَ یَعْلَمُ أنَّہُ لَا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ )) [1] ’’ جس شخص کی موت اس حالت میں آئی کہ اسے یقین تھا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہوگا ۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : دو واجب کرنے والی چیزیں کونسی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ مَّاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ ، وَمَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ دَخَلَ النَّار)) [2] ’’جس شخص کی موت بایں حالت آئی کہ وہ کسی کو اﷲ کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتا تھا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس شخص کی موت اس حالت میں آئی کہ وہ اﷲ کے ساتھ شرک کرتا تھا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا ۔‘‘ ایک قصہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم چند لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ہمارے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان سے اٹھ کر چلے گئے اور کافی دیر تک واپس نہ آئے۔ اس پر ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں کسی دشمن نے آپ کو کوئی نقصان ہی نہ پہنچایا ہو جس سے آپ واپس نہ آسکے ہوں ۔ چنانچہ ہم گھبراکر کھڑے ہوگئے اور میں سب سے پہلا شخص تھا جو گھبراکر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ۔ میں آپ کو تلاش کرتے کرتے بنو النجار کے باغ تک آپہنچا ۔ میں نے اس کے چاروں اطراف چکر لگایا کہ کہیں سے کوئی دروازہ ملے اور میں اندر چلا جاؤں لیکن مجھے کوئی دروازہ نہ ملا ۔ البتہ اس کے اندر جانے والا پانی کا ایک تنگ راستہ میں نے دیکھا تو اسی سے میں اندر گھس گیا ۔ اندر جا کرمجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ملے تو فرمایا : ابوہریرہ ! تم یہاں کیسے آئے ؟ میں نے عرض کی:اے اﷲ کے رسول!آپ ہمارے درمیان سے اٹھ کر آگئے اور آپ نے واپس لوٹنے میں کافی تاخیر کردی ۔ اس پر ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں کسی دشمن نے آپ کو نہ روک لیا ہو ،
[1] صحیح مسلم :26 [2] صحیح مسلم 93