کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 137
4۔ اللہ تعالیٰ نے خواتین کو پاؤں مار کر چلنے سے بھی منع فرمایا تاکہ ان کی پوشیدہ زینت ظاہر نہ ہو ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اپنے خوبصورت لباس کو ظاہر کرنا، زیورات پہن کر اور خوب میک اپ وغیرہ کرکے اپنے حسن کی نمائش کرنا اور غیر محرم مردوں کو دعوتِ نظارہ دینا یہ سب عورتوں پر حرام ہے ۔ دوسرا خطبہ سامعین گرامی ! قرآن مجید سے فرضیت ِ پردہ کے دلائل کا تذکرہ سننے کے بعد آئیے اب حدیثِ نبوی سے بھی اس کے دلائل سماعت کر لیجئے : 4۔ فرضیت ِ پردہ کی چوتھی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جو بیان کرتی ہیں کہ : (کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مُحْرِمَاتٌ،فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَہَا مِنْ رَأْسِہَا عَلٰی وَجْہِہَا،فَإِذَا جَاوَزُوْنَا کَشَفْنَاہُ) [1] ’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ احرام میں تھیں ، جب مرد ہمارے سامنے آتے تو ہم میں سے ہر خاتون اپنی کھلی چادر کو اپنے سر سے چہرے پر لٹکا لیا کرتی تھی اور جب وہ گذر جاتے تو ہم اپنی چادر ہٹا لیتیں ۔ ‘‘ اس حدیث میں پردے کی فرضیت کا واضح ثبوت موجود ہے کیونکہ پردہ فرض تھا تو تبھی وہ پاکباز خواتین حالتِ احرام میں بھی غیر محرم مردوں کے سامنے آنے پر اپنے چہروں کو چھپا لیا کرتی تھیں ۔ اِس سے اس بات کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جب احرام کی حالت میں وہ اس قدر پردے کی پابندی کرتی تھیں تو اس کے علاوہ باقی ایام میں وہ کس قدر اس کی پابندی کرتی ہو نگی ! نیز اس میں اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ چہرے کا پردہ کرنا لازمی امر ہے کیونکہ جب احرام کی حالت میں غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ ننگا رکھنے کی اجازت نہیں تو کسی اور حالت میں چہرے کو ننگا رکھنا کیسے جائز قرار دیا جا سکتا ہے ! اور کوئی شخص یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ ایسا تو محض امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن ہی کرتی تھیں جنھیں پردہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا کیونکہ باقی صحابیات رضی اللہ عنہن بھی اسی طرح ہی کیا کرتی تھیں۔جیسا کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ’’ ہم (غیر محرم ) مردوں سے اپنے چہرے چھپا لیا کرتی تھیں۔ ‘‘[2]
[1] سنن أبی داؤد:1833،سنن ابن ماجہ:2935وضعفہ الألبانی ولکن لہ شاہد من حدیث أسماء وفاطمۃ [2] ابن خزیمہ، الحاکم : صحیح علی شرط الشیخین