کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 135
علامت اور بے پردگی بے حیائی کی علامت ہے ۔ اسی طرح اس آیت میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ چہرہ سمیت پورے جسم کا پردہ کرنا فرض ہے کیونکہ عربی زبان میں ( جلباب ) اس کھلی چادر کو کہتے ہیں جس سے پورا جسم ڈھک جائے اور بالکل یہی معنی امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن اور صحابیات رضی اللہ عنہن نے بھی اس آیت سے اخذ کیا تھا۔ چنانچہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصار کی خواتین گھونگٹ بنائے ہوئے گھروں سے اس طرح نکلتی تھیں کہ گویا ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہوں اور انھوں نے سیاہ رنگ کی چادریں اوڑھ رکھی ہوتی تھیں۔ ‘‘[1] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں : ’’ اللہ تعالیٰ انصاری خواتین پر رحم فرمائے ، جب یہ آیت نازل ہوئی تو انھوں نے اپنی چادریں پھاڑ کر ان سے اپنے چہرے ڈھانپ لئے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے یوں باوقار انداز میں نماز پڑھتیں کہ جیسے ان کے سروں پر کوے بیٹھے ہوں۔ ‘‘ [2] اسی طرح اس آیت میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ پردہ کرنے کا حکم تمام خواتینِ اسلام کیلئے ہے نہ کہ صرف امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کیلئے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ وہ جہاں اپنی بیویوں اور بیٹیوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں وہاں دیگر مومنوں کی تمام خواتین کو بھی اس کا حکم دیں ۔ 3۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلیٰ جُیُوْبِہِنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ إِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ آبَائِہِنَّ أَوْ آبَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِہِنَّ أَوْ أَبْنَائِ بُعُوْلَتِہِنَّ أَوْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ إِخْوَانِہِنَّ أَوْ بَنِیْ أَخَوَاتِہِنَّ أَوْ نِسَائِہِنَّ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُنَّ أَوِ التَّابِعِیْنَ غَیْرِ أُوْلِی الْإِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْہَرُوْا عَلیٰ عَوْرَاتِ النِّسَائِ وَلَا یَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ﴾[3] ’’ایمان والی عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اپنی عزت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنا بناؤ سنگھار کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے ، یا اپنے باپ کے،یا اپنے خسر کے،یا اپنے لڑکوں کے،یا اپنے خاوندکے لڑکوں کے ، یا اپنے بھائیوں کے،یااپنے بھتیجوں کے ، یا اپنے بھانجوں کے،یا اپنے میل جول کی عورتوں کے،یا اپنے غلاموں کے،یا ایسے نوکرطرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے۔ ‘‘
[1] مصنف عبد الرزاق [2] ابن مردویہ [3] النور24 :31