کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 132
﴿ وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَائِ اللاَّتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ جُنَاحٌ أَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَہُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِیْنَۃٍ وَأَنْ یَسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّہُنَّ﴾[1] ’’ اور وہ بوڑھی عورتیں جنھیں نکاح کی خواہش نہ رہی ہوان کیلئے گناہ کی بات نہیں کہ وہ اپنی اوڑھنی یا برقعہ وغیرہ اتار دیں بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھریں۔ اور اس سے بھی پرہیز کریں تو ان کیلئے بہتر ہے ۔ ‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عمررسیدہ خواتین کو غیر محرم مردوں کے سامنے اوڑھنی یا برقعہ وغیرہ اتارنے کی اجازت دی ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ ان کا بناؤ سنگھار ظاہر نہ ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ اگر ان کا بناؤ سنگھار ظاہر ہوتا ہو تو انہیں بھی چادر یا برقعہ وغیرہ اتارنے کی اجازت نہیں ہے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے فورا بعد یہ فرمایا ہے کہ اگر وہ اس سے بھی پرہیز کریں یعنی برقعہ وغیرہ نہ اتاریں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ لہٰذا جب عمر رسیدہ خواتین کو بناؤ سنگھار کے اظہار کی اجازت نہیں او ران کیلئے برقعہ پہننا بہتر ہے توجوان عورتوں کو اس کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے کہ وہ خوشبو سے معطر ہو کر اور مکمل میک اپ کئے ہوئے بغیر پردہ کے پھرتی رہیں! اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بناؤ سنگھار ظاہر کرنے والی خواتین کو ان الفاظ میں سخت وعید سنائی ہے : ’’ دو قسم کے جہنمیوں کو میں نے نہیں دیکھا ہے ۔ ایک تو وہ لوگ ہیں جن کے پاس گائے کی دموں کی مانند کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ہانکیں گے ۔ اور دوسری وہ خواتین ہیں جو ایسا لباس پہنیں گی کہ گویا برہنہ ہوں گی۔ لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف لبھانے والی اور تکبر سے مٹک کر چلنے والی ہوں گی ، ان کے سر اونٹوں کی کہانوں کی مانند ایک طرف جھکے ہوں گے ۔ ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو تو بہت دور سے محسوس کی جائے گی ۔ ‘‘[2] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اِسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْقَوْمِ لِیَجِدُوْا رِیْحَہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ[3])) ’’ جو عورت خوشبو لگا کر کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کر سکیں تو وہ بد کار عورت ہے ۔ ‘‘ ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ بناؤ سنگھار کو ظاہر کرتے ہوئے اوربے پردہ ہو کر گھروں سے باہر نکلنا
[1] النور24:60 [2] صحیح مسلم ۔الجنۃ باب النار یدخلہا الجبارون :2128 [3] سنن أبی داؤد،الترجل باب فی طیب المرأۃ:4167، سنن الترمذی،الإستئذان باب ما جاء فی کراہیۃ خروج المرأۃ متعطرۃ:2937،سنن النسائی،الزینۃ باب ما یکرہ للنساء من الطیب:5126