کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 131
ہو گئی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ کے لیے لکھ لیا گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو ۔ ‘‘
یہ دلائل اس بات کے ثبوت کیلئے کافی ہیں کہ مردو زن کا اختلاط قطعا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا مسلمان خواتین کو مغرب زدہ لوگوں کے فریب میں نہیں آنا چاہئے اور قرآن وحدیث کے ان واضح دلائل کے سامنے اپنے آپ کو جھکا دینا چاہئے۔
3۔ بے پردگی حرام ہے
بناؤ سنگھار کرکے اور بے پردہ ہو کر گھروں سے نکلنا خواتین پر حرام ہے۔اللہ تعالیٰ نے خواتین کو اپنے گھروں کے اندر ٹھہرے رہنے کا حکم دینے کے بعد فرمایا ہے :
﴿ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُوْلیٰ ۔۔۔۔﴾ [1]
’’ اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار مت کرو ۔ ‘‘
یعنی اگر تمھیں کسی ضرورت کے پیشِ نظر گھروں سے باہر نکلنا پڑے تو اس طرح مت نکلو جیسا کہ زمانۂ جاہلیت کی عورتیں بناؤ سنگھار کو ظاہر کرتے ہوئے نکلتی تھیں ، بلکہ خوشبو لگائے بغیراور مکمل با پردہ ہو کر گھروں سے باہر جایا کرو ۔اس آیت میں تبرج سے منع کیا گیا ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ
۱۔ عورت بے پردہ ہو کر غیر محرم مردوں کے سامنے نہ آئے ۔
۲۔ اور نیم عریاں لباس پہنے ہوئے اپنی زینت یا اعضاء زینت میں سے کوئی عضو ان کے سامنے ظاہر نہ کرے ۔
۳۔ اور مٹک مٹک کر نہ چلے جس سے مردوں کی جنسی خواہش بھڑک اٹھے ۔
۴۔ اور وہ غیر محرم مردوں سے نرم اور پست آواز میں گفتگو نہ کرے جس سے ان کے دلوں میں برے خیالات پیدا ہوں ۔
۵۔ اور وہ غیر محرم مردوں سے مصافحہ نہ کرے اور ان کے ساتھ اختلاط سے پرہیز کرے ۔
یہ تمام صورتیں اس تبرج میں شامل ہیں جس سے اللہ تعالیٰ نے ایمان والی خواتین کو منع کردیا ہے اور اسے جاہلیت کے اعمال میں سے ایک عمل قرار دیا ہے۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
[1] الأحزاب33 :33