کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 130
3۔جو خواتین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کرتیں اور وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹنے لگتیں تو انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیا کرتے تھے کہ (( اِسْتَأْخِرْنَ فَإِنَّہُ لَیْسَ لَکُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِیْقَ ( وَسَطَہَا ) عَلَیْکُنَّ بِحَافَاتِ الطَّرِیْقِ)) فَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَلْصَقُ بِالْجِدَارِ حَتّٰی إِنَّ ثَوْبَہَا لَیَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ مِنْ لُصُوْقِہَا[1] ’’ تم ایک طرف ہٹ جاؤ کیونکہ تمھارے لئے جائز نہیں کہ تم راستے کے عین درمیان میں چلو ۔ تم پر لازم ہے کہ تم راستے کے کناروں پر چلو ۔‘‘ اس پر وہ خواتین دیوار کے ساتھ چمٹ کر چلتی تھیں حتی کہ ان کی چادریں (جن سے انھوں نے پردہ کیا ہوتا) دیواروں سے اٹک جاتی تھیں۔ تو آپ اندازہ فرمائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز تک ادا کرنے کے بعد گھروں کو واپس لوٹنے والی عورتوں کو مردوں کے راستے سے دور رہنے کی تلقین فرمائی تو عام طور پر مردو عورت کا اختلاط کیسے درست ہوسکتا ہے ! 4۔حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم ( غیر محرم ) عورتوں کے پاس جانے سے پرہیز کرو ‘‘ تو ایک انصاری نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ’ الحمو‘ یعنی خاوند کے بھائی (دیور ) کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دیور موت ہے۔‘‘[2] اس حدیث میں ذرا غور کریں کہ جب دیور ( خاوند کا بھائی ) اپنی بھابھی کیلئے موت ہے تو عام مرد وعورت کا آپس میں اختلاط کتنا خطرناک ہو سکتا ہے ! 5۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْ مَحْرَمٍ،وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ [3])) ’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ ہرگز خلوت میں نہ جائے ، ہاں اگر اس کے ساتھ کوئی محرم ہو تو ٹھیک ہے ۔ اور اسی طرح کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا:اے اللہ کے رسول!میری بیوی حج کے لیے روانہ
[1] سنن أبی داؤد:5272 وصححہ الشیخ الألبانی فی الصحیحۃ :856 [2] صحیح البخاری،النکاح باب لا یخلون رجل بامرأۃ:5232،مسلم،الأدب: 2083 [3] صحیح البخاری،الحج باب حج النساء :2862،صحیح مسلم،الحج :1341