کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 13
’’ کیا تمہیں معلوم ہے کہ اگر وہ ایسا کرلیں تو اﷲ تعالیٰ پر بندوں کا حق کیا ہے؟‘‘
میں نے کہا : اﷲ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔
’’ اﷲ پربندوں کا حق یہ ہے کہ وہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے ۔‘‘[1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بندوں پر اﷲ تعالیٰ کا سب سے بڑا اور سب سے پہلا حق یہ ہے کہ وہ صرف اسی کو معبود مانیں،سب کی سب عبادات اسی کے لئے خاص کریں اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر بندے اﷲ کا حق ادا کردیں تو اﷲ تعالیٰ کمال مہربانی سے اپنے ذمہ لے لیتا ہے کہ وہ انہیں عذاب نہیں دے گا اور جنت میں داخل کرے گا۔
7۔ ایمان کا آغاز توحیدِ الٰہی سے ہوتا ہے
’’ اے چچا جان! آپ لا إلٰہ إلا اللہ کا اقرار کرلیں ۔ یہ ایسا کلمہ ہے کہ جس کی بنا پر میں اﷲ کے ہاں آپ کے حق میں گواہی دوں گا ۔ ‘‘
اس پر ابوجہل اور عبد اﷲ بن ابو امیہ کہنے لگے : اے ابو طالب ! کیا تم عبد المطلب کے دین کو چھوڑ دوگے ؟ تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بار بار اسے ’’ لا إلٰہ إلا اللّٰهُ ‘‘ پیش کرتے رہے اور ہر مرتبہ اپنی پہلی بات دہراتے رہے لیکن ابو طالب نے کہا : وہ دین ِ عبد المطلب پر قائم ہے اور اس نے ’’لا إلٰہ إلا ا للّٰه ‘‘کا اقرار کرنے سے انکار کردیا۔ [2]
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ایمان کی ابتدا ء توحید سے ہوتی ہے اور کلمۂ توحید ہی کے اقرار سے کوئی غیر مسلم اسلام کے دائرے میں داخل ہوسکتا ہے ۔ اور اسی توحید کی بنا پر ہی اس کی اﷲ کے عذاب سے نجات ممکن ہے۔
[1] صحیح البخاری: 2856،صحیح مسلم:30
[2] صحیح البخاری :1360،3884،صحیح مسلم :24