کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 129
ضروری حاجت کے گھر سے باہر نہ نکلے۔ 2۔مردو زن کا اختلاط حرام آج کل ’’ حقوقِ نسواں ‘‘ کے تحفظ کے دعویدارگمراہ کن پروپیگنڈہ کرتے ہوئے یہ دعوت دے رہے ہیں کہ عورتوں کو مردوں کے شانہ بشانہ چلنا چاہئے اور کسی بھی میدان میں انھیں مردوں سے پیچھے نہیں رہنا چاہئے ! حالانکہ یہ دعوت عورتوں کو بربادی کی طرف دھکیلنے کے برابر ہے کیونکہ اس کے پیچھے دعویداروں کا مقصد عورتوں کی ترقی نہیں بلکہ ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ مردوں کیلئے عورتوں کو شکار کرنا آسان ہو جائے اور جو شخص جب چاہے ، جہاں چاہے اور جسے چاہے اپنے دامِ فریب میں گرفتار کر کے اس کی عزت کو تار تار کردے جیسا کہ بصد افسوس آج کل ہو رہا ہے ۔ ہماری بہنوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو مردوں کیلئے سب سے خطرناک فتنہ قرار دیا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب کوئی مردکسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔ بنا بریں عورتوں کا مردوں سے اختلاط عورت اور مرد دونوں کیلئے باعثِ فتنہ ہے ۔ اور اس سے دونوں کا دین وایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے تمام دروازوں کو بند کردیا ہے جو مردو زن کے اختلاط کی طرف لے جاتے ہیں ۔ مثلا : 1۔ عورت کو اللہ تعالیٰ نے غیرمحرم مرد کے ساتھ پست اور نرم آواز میں بات کرنے سے منع فرما دیا ہے تاکہ کوئی مریض دل شخص اس کے متعلق شک وشبہ کا اظہار نہ کرے ۔[1]لہٰذا جب نرم لب ولہجہ میں بات تک کرنے کی اجازت نہیں ہے تو مردو زن کے اختلاط کو کیسے درست قرار دیا جا سکتا ہے ! 2۔ اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں کو اجنبی عورتوں سے اپنی نظروں کو جھکانے کا اور اسی طرح مومنہ عورتوں کو بھی اجنبی مردوں سے اپنی نظروں کو جھکانے کا حکم دیا ہے ۔[2] اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر محرم عورتوں کو دیکھنا آنکھوں کا زنا قرار دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’ آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے ، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بات چیت کرنا ہے ، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا چلنا ہے ۔‘‘[3] لہٰذا جب غیر محرم مرد وعورت کا ایک دوسرے کو دیکھنا ہی حرام ہے تو ان کی آپس میں میل ملاقات اور گھومنا پھرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے !
[1] الأحزاب33 :32 [2] النور24 :31-30 [3] متفق علیہ