کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 124
5۔ایامِ حیض میں عورت کو الگ تھلگ کر دیا جاتا زمانۂ جاہلیت میں عورت کے مخصوص ایام شروع ہوتے تو اسے بالکل الگ تھلگ کر دیا جاتا۔ اس کا خاوند نہ اس کے ساتھ کھاتا اور نہ اسے اپنے بستر پر آنے دیتا جبکہ اسلام نے عورت کے ساتھ اس ناروا سلوک کو ناجائز قرار دیا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے مخصوص ایام میں ان کے ساتھ کھاتے پیتے ، ان سے خدمت لیتے اور ان کے ساتھ آرام فرماتے۔ صرف ایک چیز جسے اسلام نے ان ایام میں حرام قرار دیا وہ ہے بیوی سے صحبت۔ اس کے علاوہ باقی تمام معاملات کو جائز قرار دیا گیا ۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن جب حیض کی حالت میں ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہ بند سے اوپر ان سے مقاربت کرتے تھے ۔ [1] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں حیض کی حالت میں ایک برتن سے پانی پیتی ، پھر میں وہی ( بچا ہوا ) پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی تو آپ بھی برتن کی اسی جگہ پر منہ رکھ کر پانی پیتے جہاں سے میں نے پانی پیا ہوتا ۔ اور میں حیض ہی کی حالت میں کھانے کے دوران اپنے دانتوں کے ساتھ ایک ہڈی سے کچھ گوشت توڑتی ، پھر وہی ہڈی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتی تو آپ بھی اسی جگہ پر منہ رکھ کرگوشت توڑتے جہاں سے میں نے توڑا ہوتا۔ [2] اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ یہودیوں میں جب کوئی عورت مخصوص ایام میں ہوتی تو وہ اپنے گھروں میں نہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے اور نہ ہی اس سے مجامعت کرتے ۔ تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری:﴿ وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ہُوَ أَذیً فَاعْتَزِلُوْا النِّسَائَ فِیْ الْمَحِیْضِ وَلاَ تَقْرَبُوْہُنَّ حَتّٰی یَطْہُرْنَ ۔۔۔ الخ ﴾[3] ’’ اور وہ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں ، توآپ انہیں بتا دیجئے کہ وہ گندگی ہے۔ لہٰذا حالتِ حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ ‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِصْنَعُوْا کُلَّ شَیْئٍ إِلَّا النِّکَاحَ)) ’’ تم سب کچھ کر سکتے ہو سوائے ہم بستری کے ۔ ‘‘[4] ان پانچ نکات کی روشنی میں آپ کو خوب اندازہ ہو گیا ہوگا کہ اسلام نے عورت کو کتنا اونچا مقام دیا ہے ۔ اس لئے مغربی ذرائع ابلاغ کے گمراہ کن پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر قطعاً اس احساس میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ اسلام نے عورت کو محروم کر دیا ہے اور اس سے اس کے بنیادی حقوق سلب کر لئے ہیں کیونکہ یہ محض ایک افتراء اور
[1] صحیح مسلم:294 [2] صحیح مسلم:300 [3] البقرۃ 2: 222 [4] صحیح مسلم :302