کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 121
آنے دیں جنھیں تم نا پسند کرو ۔۔۔۔۔۔اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ تم انھیں معروف طریقے کے مطابق کھانا اور لباس مہیا کرو ۔‘‘
4۔اس کے ساتھ معروف طریقے کے مطابق بودوباش رکھی جائے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَإِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰی أَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا ﴾[1]
اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودو باش رکھو ۔ گو تم انھیں نا پسند کرو لیکن عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت سی بھلائی کر دے ۔ ‘‘
اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِأَہْلِہٖ ، وَأَنَا خَیْرُکُمْ لِأَہْلِیْ[2]))
’’ تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنے اہل کیلئے بہتر ہو اور میں تم سب کی نسبت اپنے اہل کیلئے زیادہ بہتر ہوں ۔ ‘‘
5۔ بیوی کا حق بھی خاوند کے حق کی طرح ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿ وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ﴾ [3]
’’ اور معروف طریقے کے مطابق عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں ۔ ہاں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے ۔ ‘‘
6۔ اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو ان میں عدل وانصاف کیا جائے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً أَوْ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ ذٰلِکَ أَدْنٰی أَلاَّ تَعُوْلُوْا ﴾ [4]
[1] النساء4 :19
[2] سنن الترمذی،المناقب،باب فضل أزواج النبی صلي الله عليه وسلم:3895،سنن ابن ماجہ:1977،ابن حبان :4177 وہو فی صحیح الجامع:3314 والصحیحۃ:285
[3] البقرۃ2:228
[4] النساء4 :3