کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 120
اس کے علاوہ اور کئی احادیث کتبِ حدیث میں موجود ہیں جن میں خصوصا ماں کا حق نمایاں کرکے بیان کیا گیا ہے ۔ اور عورت اگر بیوی ہو تو اسلام نے اس کے حقوق کی بھی پاسداری کی ہے ۔ مثلا: 1۔نکاح کیلئے اس سے اجازت طلب کی جائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَا تُنْکَحُ الْأَیِّمُ حَتّٰی تُسْتَأْمَرَ ، وَلَا تُنْکَحُ الْبِکْرُ حَتّٰی تُسْتَأْذَنَ )) ’’کسی بیوہ کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس سے مشورہ نہ کر لیا جائے ۔ اور کسی کنواری لڑکی کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس سے اجازت نہ لے لی جائے ۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کنواری لڑکی کی اجازت کیسے ہو گی ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس کی خاموشی اس کی اجازت سمجھی جائے گی۔ ‘‘ [1] 2۔ اسے اس کا مہرادا کیا جائے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَآتُوْا النِّسَائَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً ﴾ [2] ’’ اور عورتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دو ۔ ‘‘ 3۔ اسے نان ونفقہ مہیا کیا جائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر میدانِ عرفات میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا :(( فَاتَّقُوْا اللّٰہَ فِیْ النِّسَائِ فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُمُوْہُنَّ بِأَمَانِ اللّٰہِ وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوْجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللّٰہِ،وَلَکُمْ عَلَیْہِنَّ أَنْ لَّا یُوْطِئْنَ فُرُشَکُمْ أَحَدًا تَکْرَہُوْنَہُ ۔۔۔وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ [3])) ’’ تم عورتوں کے متعلق اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ تم نے انھیں اللہ کی امان کے ساتھ لیا ہے اور انھیں اللہ کے کلمہ کے ذریعہ اپنے لئے حلال کیا ہے ۔ اور تمهارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ تمھارے بستروں پر کسی ایسے شخص کو نہ
[1] صحیح البخاری ۔ النکاح باب لا ینکح الأب وغیرہ …5136 [2] النساء4 :4 [3] صحیح مسلم،الحج،باب حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم:1218