کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 113
(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَتَبَاہَی النَّاسُ فِی الْمَسَاجِدِ [1])) ’’ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگ مساجد بنانے اور انھیں مزین کرنے میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے۔ ‘‘ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا أُمِرْتُ بِتَشْیِیْدِ الْمَسَاجِدِ)) ’’ مجھے مساجد کو مزین کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ۔‘‘ قَالَ ابنُ عَبَّاس : ( لَتُزَخْرِفُنَّہَا کَمَا زَخْرَفَتِ الْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی ) [2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم مساجد کو ضرور بالضرور مزین کروگے جیسا کہ یہود ونصاری نے کیا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی بھی بعینہ پوری ہو چکی ہے ۔ چنانچہ بہت سارے مسلمان عالیشان مساجد کی تعمیر اور ان کی خوب تزیین وآرائش پر گراں قدر سرمایہ توخرچ کر رہے ہیں لیکن انھیں آباد کرنے پر توجہ نہیں دے رہے ۔ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں اورجو پڑھتے ہیں ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو مساجد میں باجماعت نماز پڑھنے کی بجائے جہاں ان کا جی چاہتا ہے پڑھ لیتے ہیں ۔ جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یَأْتِہِ فَلَا صَلَاۃَ لَہُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ)) [3] ’’ جو شخص اذان سن لے پھر مسجد میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی سوائے اُس کے جس کے پاس عذر ہو ۔ ‘‘ 5۔ حلال وحرام کی تمیز ختم ہو جائے گی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لَا یُبَالِی الْمَرْئُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ ، أَمِنَ الْحَلاَلِ أَمْ مِنْ حَرَامٍ[4])) ’’ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ جس میں کسی شخص کو اس کی پروا نہیں ہو گی کہ اس نے مال کیسے حاصل کیا ، حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے ۔ ‘‘ اور یہ پیشین گوئی بھی بعینہ پوری ہو چکی ہے کہ اس دور میں بہت سارے لوگوں نے زیادہ سے زیادہ مال ودولت کو جمع کرنااپنا مقصدِ حیات بنا لیا ہے اوراس سلسلے میں ان کے نزدیک حلال وحرام کے درمیان تمیز کرنے کی کوئی حیثیت
[1] سنن أبی داؤد : 449۔ وصححہ الألبانی [2] سنن أبی داؤد :448۔وصححہ الألبانی [3] سنن ابن ماجہ :793 ۔ وصححہ الألبانی [4] صحیح البخاری : 2059،2083