کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 112
نَحْنُ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَلٰکِنَّکُمْ غُثَائٌ کَغُثَائِ السَّیْلِ، وَلَیَنْزِعَنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَہَابَۃَ مِنْکُمْ، وَلَیَقْذِفَنَّ اللّٰہُ فِی قُلُوْبِکُمُ الْوَہْنَ،قَالُوا:وَمَا الْوَہْنُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ:حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ [1])) ’’ قریب ہے کہ تم پر امتیں ٹوٹ پڑیں گی جیسا کہ بہت سارے کھانے والے ایک پیالے ( یا بادیہ ) پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ ایک کہنے والے نے کہا : کیا ہم اس دن قلیل تعداد میں ہونگے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ تم اس دن کثیر تعداد میں ہو گے لیکن تمھاری حیثیت ایسے ہوگی جیسے سیلاب کے پانی میں تیرنے والے تنکوں کی ہوتی ہے اوراللہ تعالیٰ تمھارے دشمنوں کے سینوں سے تمھارا رعب ودبدبہ نکال لیں گے اور تمھارے دلوں میں اللہ تعالیٰ (الوہن ) ڈال دیں گے ۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے گذارش کی : اے اللہ کے رسول ! (الوہن ) کیا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : دنیا سے محبت اور موت سے نفرت ۔ ‘‘ اس حدیثِ مبارک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستقبل میں امت مسلمہ کی کمزوری اورزبوں حالی کی پیشین گوئی فرمائی ہے اور یہ کہ مختلف قومیں اس پر ٹوٹ پڑیں گی اوراس کی حیثیت سیلابی پانی میں تیرنے والے تنکوں کی طرح ہو گی اوراس کے مخالفین کے دلوں سے اس کا رعب ودبدبہ نکل جائے گا ۔۔۔اور اس کا سبب بھی بیان فرما دیا کہ مسلمانوں کے دلوں میں دنیا سے شدید محبت اور موت سے انتہائی نفرت پیدا ہو جائے گی ۔ یہ وہ چیز ہے جو بعینہ اس دور کے مسلمانوں میں موجود ہے اور اسی وجہ سے ان پر ذلت وخواری کے بادل چھائے ہوئے ہیں ، ان کا خون جس کی حرمت اللہ تعالیٰ کے نزدیک خانہ کعبہ کی حرمت سے بھی زیادہ ہے اس قدر ارزاں ہے کہ پانی کی طرح بہہ رہا ہے اورظلم وستم کی ہربجلی بے چارے مسلمانوں پر ہی آکر گرتی ہے ۔ اس پر اگر کوئی شخص آوازِ احتجاج بلند کرتا ہے تو اسے دہشتگردوں کا ساتھی قرار دے کر یا تو اس کا گلا ہمیشہ کیلئے گھونٹ دیا جاتا ہے ۔ یا پھر بغیر مقدمہ چلائے اسے ہمیشہ کیلئے پابندِ سلاسل کر دیا جاتا ہے اورانسانی حقوق کا واویلا کرنے والے اسے بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کر دیتے ہیں ، نہ اسے اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا جاتا ہے اور نہ ہی اس کے احتجاج پر کوئی کان دھرتا ہے اور نہ اس کے کسی جائز مطالبہ پر کسی کے کانوں پر جوں رینگتی ہے ۔ 4۔مساجد کی آباد کاری کے بجائے ان کو مزین کرنے میں ایک دوسرے پر فخر کرنا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] سنن أبی داؤد:4297۔وصححہ الألبانی فی صحیح سنن أبی داؤد،والصحیحۃ:956