کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 111
’’جس منہج پر میں اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں اسی منہج پر چلنے والی جماعت جہنم سے نجات پائے گی ۔ ‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے افتراق کے بارے میں جو پیشین گوئی فرمائی ہے وہ پوری ہو چکی ہے اور فرقہ بندی میں امت مسلمہ بنو اسرائیل سے بھی آگے بڑھ گئی ہے ۔ ان کے بہتر فرقے تھے جبکہ اس امت کے تہتر ہیں ۔
2۔یہ امت فخر وتکبر اور بغض وحسد کی بیماری میں مبتلا ہو گی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( سَیُصِیْبُ أُمَّتِی دَائُالْأُمَمِ))فَقَالُوْا:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!وَمَا دَائُ الْأُمَمِ؟ قَالَ:(( اَلْأشرُ وَالْبَطْرُ،وَالتَّکَاثُرُ وَالتَّنَافُسُ فِی الدُّنْیَا، وَالتَّبَاغُضُ،وَالتَّحَاسُدُ حَتّٰی یَکُوْنَ الْبَغْیُ )) [1]
’’ میری امت عنقریب داء الأمم میں مبتلا ہو گی ۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! داء الأممکیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فخر وتکبر کرنا ، مال ودولت وغیرہ زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کرنا، دنیا کے حصول کیلئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا ، ایک دوسرے سے بغض رکھنا اور ایک دوسرے سے اس قدر حسد کرنا کہ نوبت ظلم تک جا پہنچے۔ ‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن امراض کے بارے میں پیش گوئی فرمائی وہ سب کی سب آج مسلم معاشرے میں بصد افسوس موجود ہیں ۔ فخر وتکبر بھی پایا جاتا ہے ، مال ودولت کے حصول کیلئے مسلمانوں کے مابین دوڑ لگی ہوئی ہے ۔ اسی طرح ان کے مابین پیار ومحبت کے بجائے ایک دوسرے سے بغض پایا جاتا ہے اور حسد اِس قدر زیادہ ہے کہ لوگ اپنے مسلمان بھائیوں پر ظلم کرنے سے بھی نہیں چوکتے ۔ لہذا ہمیں اپنے ان افسوسناک رویوں کی اصلاح کرنی چاہئے اور اِن بری خصلتوں کو چھوڑ کر ان کی جگہ اچھی اور نیک خصلتوں کو اختیار کرنا چاہئے۔
3۔ امت مسلمہ کی زبوں حالی کے بارے میں پیش گوئی
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یُوْشِکُ الأُمَمُ أُنْ تَدَاعیٰ عَلَیْکُمْ کَمَا تَدَاعَی الْأکَلَۃُ إِلٰی قَصْعَتِہَا،فَقَالَ قَائِلٌ : وَمِنْ قِلَّۃٍ
[1] رواہ الحاکم : وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :680 وصحیح الجامع:3658