کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 109
’’ تم یقینا اپنے سے پہلے لوگوں کی ہو بہو پیروی کرو گے جیسا کہ ایک بالشت دوسری بالشت کے اور ایک بازو دوسرے بازو کے برابر ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ اگر وہ سانڈے کے بل میں داخل ہونگے تو تم بھی ان کی پیروی کرو گے۔ ‘‘ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم یہود و نصاری کی پیروی کریں گے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تو اور کس کی ؟ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی بھی بالکل لفظ بلفظ پوری ہوچکی ہے ۔ چنانچہ آج مسلمانوں کی اکثریت یہود ونصاری کے طور طریقوں کو اپنائے ہوئے ہے ، عقائد میں بھی اور اعمال میں بھی۔ رہن سہن ، اٹھنا بیٹھنا ، ظاہری وضع قطع ، خاندانی تعلقات ، مالی معاملات ۔۔۔ الغرض یہ کہ طرز بودو باش وہی ہے جو یہود ونصاری کا ہے ۔ بقول علامہ اقبال : وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود یہاں ہم یہود ونصاری کے طور طریقوں کی پیروی کی خاص طور پر تین مثالیں ذکر کر رہے ہیں: (۱) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں بار بار یوں ارشاد فرماتے : (( لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَأَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ )) [1] ’’ یہود ونصاری پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ۔‘‘ اور اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود اپنی امت کو ڈرانا تھا کہ وہ بھی یہود ونصاری کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنائیں ۔ اور جب ایک نبی کی قبر کو سجدہ گاہ بنانا حرام ہے تو یقینا نبی سے کم تر کسی اور انسان کی قبر کو سجدہ بنانا بھی بالأولی حرام ہے ۔۔۔۔ لیکن آج امتِ محمدیہ میں بصد افسوس کتنے ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اپنے بزرگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا رکھا ہے والعیاذ باللہ ۔ تو کیا یہ یہود ونصاری کے طور طریقوں کی پیروی نہیں ؟ (۲) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ اِتَّخَذُوْا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾[2] ’’ انھوں ( یہود ونصاری ) نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ۔ ‘‘ یہود ونصاری نے اپنے علماء ومشائخ کو کس طرح اپنا رب بنا لیاتھا ؟ اس کی وضاحت اس حدیث سے ہوتی ہے :
[1] صحیح البخاری:3453 ،3454 [2] التوبۃ 9:31