کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 108
’’ اللہ تعالیٰ اس شخص کا چہرہ تروتازہ اور حسین وجمیل کردے جس نے میری بات سنی پھر اسے ذہن نشین کر لیا اور اسے اچھی طرح حفظ کر کے آگے پہنچایا ۔ کیونکہ بسا اوقات ایک شخص ایک مسئلے کو سمجھتا ہے اور اسے اس شخص تک پہنچا دیتا ہے جو اس سے زیادہ سمجھ دار ہوتا ہے ۔ ‘‘
دوسری روایت میں فرمایا : (( نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَئً ا سَمِعَ مِنَّا شَیْئًا فَبَلَّغَہُ کَمَا سَمِعَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعٰی مِنْ سَامِعٍ )) [1]
’’ اللہ تعالیٰ اس شخص کا چہرہ تروتازہ اور حسین وجمیل کردے جس نے ہم سے کوئی بات سنی ، پھر اسے اسی طرح آگے پہنچایا جیسا کہ اس نے ہم سے اسے سنا تھا کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس شخص کو حدیث پہنچائی جائے گی وہ سننے والے سے زیادہ اسے ذہن نشین کرنے والا اور زیادہ سمجھ دار ہو ۔ ‘‘
لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا اور بشارت کے حصول کی خاطر احادیثِ مبارکہ کو سننا ، پڑھنا اور انھیں یاد کرکے آگے پہنچانا چاہئے ۔
دوسرا خطبہ
برادران اسلام ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض متفرق پیشین گوئیوں کا تذکرہ سننے کے بعد آئیے اب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض وہ پیشین گوئیاں بھی سماعت کر لیجئے جن کا تعلق لوگوں کے بعض اعمال سے ہے اور ان میں سے اکثر وبیشتر اعمال ہمارے معاشرے میں بالکل اُسی طرح موجود ہیں جیسا کہ ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی ۔
بعض اعمال کے متعلق پیشین گوئیاں
1۔یہ امت یہود ونصاری کے طور طریقوں کی پیروی کرے گی
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ ، حَتّٰی لَوْ سَلَکُوْا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَکْتُمُوْہُ)) قُلْنَا : یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! اَلْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی ؟ قَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم : (( فَمَنْ ؟ )) [2]
[1] سنن الترمذی :2657۔ وصححہ الألبانی
[2] صحیح البخاری:3456،7320 ، صحیح مسلم :2669