کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 107
ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی تھی کہ (( مَنْ وَّجَدَ مُسْلِمًا عَلٰی عَوْرَۃٍ فَسَتَرَہُ فَکَأَنَّمَا أَحْیَا مَوْؤُدَۃً مِنْ قَبْرِہَا ))
’’ جس شخص نے کسی مسلمان میں کوئی عیب دیکھا ، پھر اس پر پردہ ڈال دیا تو اس نے گویا کہ زندہ در گور کی ہوئی لڑکی کو اس کی قبر سے دوبارہ زندہ کیا ۔ ‘‘
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا : جی ہاں یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی تھی۔ اس کے بعدحضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ اپنی سواری کی طرف بڑھے اور اس پر سوار ہو کر مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ [1]
کتابت ِ حدیث کا اہتمام
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی سنتا اسے یاد رکھنے کی غرض سے لکھ لیا کرتا تھا ۔ تو قریش نے مجھے اس سے منع کیا اور کہا : تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات نہ لکھا کرو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان ہیں اور کبھی خوشی میں اور کبھی غصے میں گفتگو فرماتے ہیں۔ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو لکھنا بند کردیا ۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : (( اُکْتُبْ ! فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا یَخْرُجُ مِنْہُ إِلَّا حَقٌّ[2]))
’’ تم لکھا کرو کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس ( منہ ) سے حق کے سوا کبھی کوئی اور بات نہیں نکلی ۔ ‘‘
یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو سننے ، یاد کرنے اور لکھنے کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا شوق ۔ تو اس شخص سے بڑا بد نصیب کون ہو سکتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس طرز عمل کو چھوڑ کر بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اور حتی کہ خود قرآن مجید کی آیات کو نظر انداز کرکے صرف کتاب اللہ کو حجت سمجھے اور پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ کو در خور اعتنا نہ سمجھے !
احادیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرنے اور انھیں آگے پہنچانے والے شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بشارت سنائی :
(( نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَئً ا سَمِعَ مَقَالَتِی فَوَعَاہَا وَحَفِظَہَا وَبَلَّغَہَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ إلِیٰ مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ )) [3]
[1] الحمیدی:389/1، أحمد:656,613/28۔ السنۃ ومکانتہا فی التشریع الإسلامی:73،تدریب الراوی:586/2
[2] سنن أبی داؤد :3646۔ وصححہ الألبانی
[3] سنن الترمذی:2658 ،سنن ابن ماجہ :230 وصححہ الألبانی