کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 106
یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ وَأَحَدٌ مِّنْ أَہْلِ النَّارِ یَطْلُبُہُ بِمَظْلَمَۃٍ حَتّٰی أَقُصَّہُ مِنْہُ حَتَّی اللَّطْمَۃ )) قُلْنَا : کَیْفَ وَإِنَّمَا نَأْتِی اللّٰہَ عُرَاۃً غُرْلاً بُہْمًا ؟ قَالَ : (( بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ)) ’’ لوگوں کو اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ وہ غیر مختون اور خالی ہاتھ ہوں گے ( یعنی وہ اس طرح ہونگے جیسا کہ وہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے تھے۔) پھر ایک پکارنے والا انھیں پکارے گا اور اس کی آواز دور والا بھی اسی طرح سنے گا جیسا کہ اسے قریب والا سنے گا : آج میں ہی حساب لینے والا ہوں اور کوئی جہنمی اس حال میں جہنم میں داخل نہیں ہو سکتا کہ اہلِ جنت میں سے کسی شخص کا اس پر حق ہو یہاں تک کہ میں اس سے بدلہ لے لوں اورکوئی جنتی اس حال میں جنت میں داخل نہیں ہو سکتا کہ اہلِ جہنم میں سے کسی شخص کا اس پر حق ہو یہاں تک کہ میں اس سے بدلہ لے لوں حتی کہ ایک تھپڑ کا بھی بدلہ لیا جائے گا ۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا : بدلہ کیسے لیا جائے گاجبکہ ہم تو اس دن ننگے بدن،غیر مختون اور خالی ہاتھ ہونگے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بدلہ نیکیوں اور برائیوں کے ساتھ لیا جائے گا۔‘‘[1] (۲) حضرت ابو ایو ب الأنصاری رضی اللہ عنہ نے حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ کی طرف محض اس لئے سفر کیا کہ وہ ان سے اس حدیث کے بارے میں سوال کرنا چاہتے تھے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے والوں میں ان کے علاوہ کوئی اورصحابی موجود نہ تھا ۔چنانچہ وہ مدینہ منورہ سے سیدھے امیرِ مصر حضرت مسلمہ بن مخلد الأنصاری رضی اللہ عنہ کے گھر جا پہنچے ۔ حضرت مسلمہ رضی اللہ عنہ اس وقت سو رہے تھے ۔ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا : انھیں جگا دو۔ ان کے گھر والوں نے کہا : نہیں، ابھی نہیں جگاتے یہاں تک کہ وہ خود بیدار ہوں۔ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں ، میں انتظار نہیں کر سکتا ۔ تب انھوں نے انھیں بیدار کر دیا ۔ چنانچہ وہ اٹھے ا ور اپنے مہمان کو خوش آمدید کہا اوران سے کہا: اپنا سامان وغیرہ اپنی سواری سے اتاردو اور آرام کرو ۔ انھوں نے کہا : نہیں یہاں تک کہ آپ حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ کو بلوائیں جن سے مجھے ایک ضروری کام ہے ۔ چنانچہ انھیں بلوا لیا گیا ۔ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا آپ نے مومن کے عیبوں پر پردہ پوشی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنی تھی ؟ انھوں نے کہا: جی ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد خود سنا کہ (( مَنْ سَتَرَ مُؤْمِنًا فِی الدُّنْیَا عَلٰی کُرْبَتِہٖ سَتَرَہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) ’’ جس شخص نے دنیا میں کسی مومن کے عیب پر پردہ ڈالا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس ( کے عیبوں ) پر پردہ ڈال دے گا ۔ ‘‘
[1] البخاری فی الأدب المفرد ، أحمد،الطبراني ، البيهقي