کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 105
(( مَنْ یَّبْسُطُ ثَوْبَہُ فَلَنْ یَّنْسٰی شَیْئًا سَمِعَہُ مِنِّیْ )) ’’ جو شخص اپنی چادر پھیلائے گا وہ مجھ سے سنی ہوئی میری احادیث کو کبھی نہیں بھولے گا ۔‘‘ وَفِی رِوَایَۃٍ : (( أَیُّکُمْ یَبْسُطُ ثَوْبَہُ فَیَأْخُذُ مِنْ حَدِیْثِی ہٰذَا،ثُمَّ یَجْمَعُہُ إِلٰی صَدْرِہٖ فَإِنَّہُ لَمْ یَنْسَ شَیْئًا سَمِعَہُ مِنِّی )) دوسری روایت میں ہے کہ ’’ جو شخص اپنی چادر پھیلائے گا ، پھر میری اس حدیث کو سنے گا اور اس کے بعد اسے اپنے سینے سے لگالے گا تو وہ میری احادیث کو کبھی نہیں بھولے گا ۔‘‘ چنانچہ میں نے اپنی ایک چادر بچھا دی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو سے فارغ ہو گئے۔پھر میں نے اسے اپنے سینے سے لگالیا ۔اسی لئے میں اس دن کے بعد آج تک کوئی حدیث نہیں بھولا ۔[1] طلب ِ حدیث کیلئے سفر کئی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم صرف طلبِ حدیث کیلئے باقاعدہ لمبے لمبے سفر کرتے تھے ۔ اس سلسلے میں ہم یہاں صرف دو واقعات ذکر کررہے ہیں جبکہ علومِ حدیث کی کتابیں ایسے واقعات سے بھری پڑی ہیں : (۱) حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ایک صحابی کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پہنچی جسے خودمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا ۔ لہذا میں نے ایک اونٹ خریدا اور اس پر کجاوا کسنے کے بعد میں اس صحابی کی طرف روانہ ہو گیا جو کہ ملک شام میں مقیم تھے ۔ میں مکمل ایک ماہ تک سفر کرتا رہا یہاں تک کہ شام میں پہنچ گیا ۔ وہ صحابی عبد اللہ بن أنیس الأنصاری رضی اللہ عنہ تھے ، میں سیدھا ان کے پاس پہنچا اور میں نے کہا : مجھے مظالم ( حقوق ) کے بارے میں آپ کے واسطے سے ایک حدیث پہنچی ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا اورمجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے وہ حدیث براہِ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اورمجھے اس بات کا اندیشہ ہوا کہ کہیں حدیث سننے سے پہلے ہی میری موت نہ آجائے یا کہیں آپ انتقال نہ کر جائیں ۔انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے ارشاد فرمایا: (( یُحْشَرُ النَّاسُ غُرْلًا بُہْمًا))قُلْنَا:وَمَا بُہْمٌ؟قَالَ:(( لَیْسَ مَعَہُمْ شَیْئٌ، فَیُنَادِیْہِمْ نِدَائً یَسْمَعُہُ مَنْ بَعُدَ کَمَا یَسْمَعُہُ مَنْ قَرُبَ : أَنَا الدَّیَّانُ ، لَا یَنْبَغِی لِأَحَدٍ مِّنْ أَہْلِ النَّارِ أَنْ یَّدْخُلَ النَّارَ وَأَحَدٌ مِّنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ عِنْدَہُ مَظْلَمَۃٌ حَتّٰی أَقُصَّہَا مِنْہُ ، وَ لَا یَنْبَغِی لِأَحَدٍ مِّنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ أَنْ
[1] صحیح البخاری :2047،118،2350، صحیح مسلم :2492