کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 100
کے ساتھ سفر کر رہے تھے ۔ اس دوران حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل بدر کے متعلق ایک حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا کہ جنگِ بدر سے ایک دن پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آگاہ فرمایا کہ (( ہٰذَا مَصْرَعُ فُلاَنٍ غَدًا إِنْ شَائَ اللّٰہُ )) ’’ فلاں شخص کل یہاں قتل کیا جائے گا ان شاء اللہ ۔ ‘‘
پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ! جو جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے قتل کی مقرر کی تھی وہ اس سے ذرہ برابر بھی اِدھر اُدھر نہ ہوا ، یعنی بعینہ اسی جگہ پر قتل ہوا ۔[1]
4۔خود کشی کرنے والے شخص کا انجام
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کا ( کسی جنگ میں )آمنا سامنا ہوا اور دونوں فوجوں میں شدید لڑائی ہوئی ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قیامگاہ کی طرف لوٹ آئے اور دوسرے لوگ اپنے ٹھکانوں کی طرف چلے گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم میں ایک شخص ایسا تھا کہ اس کے سامنے مشرکین میں سے جو بھی آتا وہ اس پر حملہ آور ہوتا اور اپنی تلوار سے اس کا کام تمام کردیتا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی بہادری دیکھی تو اس کے متعلق کہا : جس طرح آج اس شخص نے شجاعت وبہادری کے کارنامے دکھائے ہیں اس طرح ہم میں سے کسی نے بھی نہیں دکھائے !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَمَا إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ )) ’’ خبردار ! وہ جہنمی ہے ۔ ‘‘
تو لوگوں میں سے ایک شخص کہنے لگا : آج میں اس کے ساتھ ہی رہونگا ( تاکہ دیکھ سکوں کہ یہ جہنمی کیوں ہے ) یہ کہہ کر وہ اس کے ساتھ نکل گیا ۔ وہ جہاں رکتا یہ بھی رک جاتا اوروہ جہاں تیزچلتا یہ بھی تیزچلنے لگتا ۔ آخر کار وہ شخص شدید زخمی ہو گیا ۔ چنانچہ وہ صبر نہ کر سکا اور اس نے اپنی موت کیلئے جلد بازی کرتے ہوئے تلوار کا قبضہ زمین پر ٹکایا اور تلوار کی نوک اپنے دونوں پستانوں کے درمیان رکھ کر اپنے بدن کا پورا بوجھ اس پر ڈال دیا اور یوں اس نے اپنے آپ کو ہلاک کردیا۔ اس کا یہ انجام دیکھتے ہی تعاقب کرنے والا صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: (( أَشْہَدُ أَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ )) میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : بات کیا ہے ؟ اس نے کہا : آپ نے جب یہ فرمایا تھا کہ فلاں آدمی جہنمی ہے تو لوگوں پر یہ بات بڑی گراں گذری تھی ۔ اس پر میں نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ آج میں اس کا تعاقب کرونگا اور تمھیں بتاؤنگا کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے ۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے نکل گیا یہاں تک کہ جب وہ شدید زخمی ہوا تو اس نے
[1] صحیح مسلم :2873