کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 10
2۔ توحیدِ الٰہی کی گواہی خود اﷲ تعالیٰ نے اور اس کے فرشتوں نے دی ہے
فرمانِ الٰہی ہے :﴿ شَھِدَ اللّٰه أَنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ ہُوَ وَالْمَلَآئِکَۃُ وَاُوْلُوا الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَا إِلٰہَ إِلاَّ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾ [1]
’’اﷲ گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود(برحق ) نہیں اور (اسی طرح ) فرشتے اور اہلِ علم بھی گواہی دیتے ہیں ۔ وہ عدل پر قائم ہے ، اس کے سوا کوئی معبود(برحق) نہیں۔ وہ غالب اور حکمت والا ہے۔ ‘‘
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ’’ توحید ‘‘ اللہ تعالیٰ کے نزدیک انتہائی اہم فریضہ ہے جس پر عمل کئے بغیر کسی انسان کی نجات ممکن نہیں ۔
3۔ توحید دین ِ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے
دین ِ اسلام کے دو بنیادی اصول ہیں : ایک یہ کہ صرف اﷲ تعالیٰ کی عبادت کی جائے ، تمام عبادات اسی کے لئے بجا لائی جائیں اور کسی عبادت میں اس کا کوئی شریک نہ بنایا جائے ۔ دوسرا یہ کہ عبادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق اور ان کے اسوۂ حسنہ کی روشنی میں کی جائے ۔ یہ دونوں اصول کلمۂ شہادت ( أشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰه وأشہد أن محمدا رسول اللّٰه ) سے ماخوذ ہیں ۔ معلوم ہوا کہ توحید دین ِ اسلام کے دو بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے ۔
4۔ توحید ہر داعی کی دعوت کا نقطۂ آغاز ہے
ہم یہ یات ذکر کر چکے ہیں کہ ہر نبی نے اپنی دعوت کا آغاز توحید سے کیا ۔ اور سید الرسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قوم کو سب سے پہلے دعوت دی وہ غیر اﷲ کی پوجا کرنے میں مشہور تھی ۔ وہ بتوں کو حاجت روا ، مشکل کشا اور نفع نقصان کا مالک سمجھتی تھی ، وہ قوم بتوں سے محبت کرتی تھی اور انہی کے لئے نذر ونیاز پیش کرتی تھی ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس قوم کو دعوت دی تو اس کا آغاز یوں فرمایا : ( قُوْلُوْا : لَا إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ ، تُفْلِحُوا )
یعنی ’’ تم یہ کہو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ، اگر یہ کہو گے تو کامیاب ہوجاؤگے۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے جاں نثاروں نے اسی دعوتِ توحید کی خاطر تکلیفیں جھیلیں ، اذیتیں برداشت کیں حتی کہ اپنا آبائی وطن چھوڑ کر ہجرت کرلی ، پھر اسی کو منوانے کے لئے کفار ومشرکین سے جنگیں لڑیں ۔ اور
[1] آل عمران3 :18