کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 88
وإیمان وإحسان،وبغضہم کفر ونفاق وطغیان‘‘[1]
’’ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے محبت کرتے ہیں اور ان میں سے کسی ایک صحابی کی محبت میں غلو نہیں کرتے اور نہ ہی ان میں سے کسی صحابی سے براء ت کا اعلان کرتے ہیں اور ہم ہر ایسے شخص سے بغض رکھتے ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بغض رکھتا ہو اور انہیں خیر کے ساتھ ذکر نہ کرتا ہو ۔ ہم انہیں خیر کے ساتھ ہی ذکر کرتے ہیں اور ان کی محبت کو عین دین ، عین ایمان اور عین احسان سمجھتے ہیں، جب کہ ان سے بغض رکھنا کفر،نفاق اور سرکشی تصور کرتے ہیں۔ ‘‘
قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ کفار کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے چڑ آتی ہے اور وہ ان کے بارے میں غضبناک ہوتے ہیں ، گویا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے چڑ اور بغض وعناد رکھنا کافروں کا شیوا ہے نہ کہ مسلمانوں کا۔
فر مان الٰہی ہے :{ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُوْدِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوْقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَغْفِرَۃً وَّأَجْراً عَظِیْمًا }[2]
’’ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحمدل ہیں۔ آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ رکوع اور سجدے کررہے ہیں ، اﷲ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں ، سجدوں کے اثر سے ان کی نشانی ان کی پیشانیوں پر عیاں ہے ، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور انجیل میں بھی ان کی یہی مثال بیان کی گئی ہے ۔ اس کھیتی کی مانند جس نے پہلے اپنی کونپل نکالی ، پھر اسے سہارا دیا تو وہ موٹی ہوگئی ، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی ، وہ کھیت اب کاشتکاروں کو خوش کررہا ہے ( اﷲ نے ایسا اس لئے کیا ہے) تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑ آئے ۔ ان میں سے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا ان سے اﷲ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے ۔ ‘‘
اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے سے منع فرمایا ہے۔آپ کا ارشاد گرامی ہے :
(( لاَ تَسُبُّوْ أَصْحَابِیْ،فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَھَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ
[1] شرح العقیدۃ الطحاویۃ 467
[2] الفتح48 : 29