کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 85
نے فرمایا : (( مَنْ أَحَبَّہُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِیْ،وَمَنْ أَبْغَضَہُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِیْ[1]))
’’ جس نے ان سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ۔ اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا ۔ ‘‘
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان دونوں نواسوں سے کس قدر شدید محبت تھی اس کا اندازہ آپ اس بات سے کر سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھانے کیلئے منبر سے نیچے اترتے ،انہیں اٹھاتے اور پھر منبر پر جا کر اپنا خطبہ مکمل کرتے ۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اس دوران حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما نمودار ہوئے ، انہوں نے سرخ رنگ کی قمیصیں پہنی ہوئی تھیں اور وہ ان میں بار بار پھسل رہے تھے ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے اترے ، اپنا خطبہ روک دیا ، انہیں اٹھایا اور اپنی گود میں بٹھا لیا ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اٹھائے ہوئے منبر پر چڑھے ۔ اس کے بعد فرمایا :
’’ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے کہ { إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌ } ’’ بے شک تمھارے اموال اور تمھاری اولاد آزمائش ہیں ۔‘‘ میں نے انہیں دیکھا تو مجھ سے رہا نہ جا سکا ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ مکمل فرمایا ۔[2]
اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیاکہ حالتِ احرام میں اگر کوئی آدمی ایک مکھی کو مار دے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے کہا : اہلِ عراق مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں حالانکہ وہ تو نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قاتل ہیں ! اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
(( ہُمَا رَیْحَانَتَایَ مِنَ الدُّنْیَا[3]))
’’ یہ ( حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دوپھول ہیں ۔ ‘‘
جبکہ سنن ترمذی میں اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ اہلِ عراق میں سے ایک شخص نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ اگر مچھر کا خون کپڑے پر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے کہا : اس آدمی کو دیکھو ! یہ مچھر کے خون کے متعلق سوال کرتا ہے جبکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جگر گوشے کو قتل کیا ۔اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا :
[1] رواہ أحمد:420/15:9673،و260/13:7876، وسنن ابن ماجہ باختصار:143 وحسنہ الألبانی
[2] سنن أبي داؤد :1109،سنن النسائی:1413، سنن ابن ماجہ :3600 وصححہ الألبانی
[3] صحیح البخاری:3753،5994