کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 84
بھی صبر وتحمل کا ہی مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ نہ کہ نوحہ ، ماتم اور سینہ کوبی جیسے جاہلیت والے اعمال وافعال کا ۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:{وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِیْنَ٭ الَّذِیْنَ إِذَا أَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْا إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ٭ أُوْلَئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ وَّأُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ}[1] ’’اور ہم تمھیں ضرور آزمائیں گے ، کچھ خوف و ہراس اور بھوک سے ، مال وجان اور پھلوں میں کمی سے ۔ اور آپ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے ، جنھیں جب کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں : ہم یقینا اللہ ہی کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ ایسے ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی نوازشیں اور رحمت ہوتی ہے۔ اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔ ‘‘ صبر کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ بغیر حساب کے اجر دیتا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے :{إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُوْنَ أَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ }[2] ’’صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر بغیر حساب کے دیا جاتا ہے۔ ‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی تھے ۔ آپ کی فضیلت کیلئے یہی کافی ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی اور سب سے پیاری صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لختِ جگر تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے اور اسی طرح حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے شدید محبت تھی ۔ عطاء بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کو اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا:(اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أُحِبُّہُمَا فَأَحِبَّہُمَا) [3] یعنی ’’ اے اللہ ! میں ان سے محبت کرتا ہوں ، لہٰذا تو بھی ان سے محبت کر ۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے ۔ آپ کے ساتھ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما بھی تھے ، ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک کندھے پر اور دوسرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے کندھے پر تھے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اِن سے پیار کرتے اور کبھی اُن سے ۔ چنانچہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کو ان سے محبت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] البقرۃ 2 :155 157 [2] الزمر39: 10 [3] مسند أحمد:211/38 :23133،وإسنادہ صحیح ،ورواہ الترمذی عن البراء بن عازب: 3782 وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :2789