کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 83
حسب (قومیت ) کی بنیاد پر فخر کرنا ، کسی کے نسب میں طعنہ زنی کرنا ، ستاروں کے ذریعے قسمت کے احوال معلوم کرنا ( یا ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا ) اور نوحہ کرنا ۔ ‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہیں کرتی تو قیامت کے روز اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ اس پر تارکول کی ایک قمیص ہوگی اورخارش کی بیماری کے لباس نے اس کے جسم کو ڈھانپ رکھا ہوگا ۔ ‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوحہ وغیرہ کرنا جاہلیت کے امور میں سے ہے اور اس کا اسلام سے قطعا کوئی تعلق نہیں ۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ وغیرہ کرنے والے شخص سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا :
(( لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُوْدَ وَشَقَّ الْجُیُوْبَ وَدَعَا بِدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃ[1]))
’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے رخساروں پر طمانچے مارے ، گریبانوں کو چاک کیا ، جاہلیت کے دعوی کے ساتھ پکارا یعنی واویلا کیا اور مصیبت کے وقت ہلاکت اور موت کو پکارا ۔‘‘
اور حضرت ابو بردۃ بن ابو موسیٰ الأشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ الأشعری رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ شدید تکلیف میں مبتلا ہوئے اور ان پر غشی طاری ہوگئی ۔ آپ کا سر آپ کی ایک اہلیہ کی گود میں تھا ۔اس نے زور زور سے رونا شروع کردیا لیکن آپ اسے کوئی جواب نہ دے سکے ، پھر جب انہیں افاقہ ہوا تو انہوں نے کہا :
’’ میں ہر اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے براء ت کا اعلان کیا ۔ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے زور زور سے رونے والی ، مصیبت کے وقت سر منڈوانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی عورت سے براء ت کا اعلان فرمایا ہے ۔‘‘ [2]
ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ماتم اور سینہ کوبی کرناحرام ہے ۔ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اعمال سے اور ان اعمال کے کرنے والوں سے براء ت اور لا تعلقی کا اظہار فرمایا ہے ۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو اس سے باز آجانا چاہئے اور فوری طور پر ان سے سچی توبہ کرنی چاہئے ۔
معزز سامعین ! ماہِ محرم میں نوحہ اور ماتم وغیرہ نواسۂ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں کیا جاتاہے اور کون ہے کہ جس کو ان کی شہادت پر غم اور افسوس نہیں ہو گا ؟ یقینا ہر مسلمان کو اس پر حزن وملال ہوتا ہے لیکن جس طرح ہر صدمہ میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے اسی طرح حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر
[1] صحیح البخاری،الجنائز،باب لیس منّا من شقّ الجیوب:1294
[2] صحیح البخاری،الجنائز باب ما ینھی عن الحلق عند المصیبۃ:1296،صحیح مسلم الإیمان ،باب تحریم ضرب الخدود وشقّ الجیوب :167