کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 81
اوریا د رکھیں ! گناہوں کی وجہ سے زندگی پریشان حالی سے گذرتی ہے اورانسان کو حقیقی چین وسکون نصیب نہیں ہوتا ۔اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَإِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّنَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَعْمٰی، قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْ أَعْمٰی وَقَدْ کُنْتُ بَصِیْرًا،قَالَ کَذَلِکَ أَتَتْکَ اٰیَاتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَکَذَلِکَ الْیَوْمَ تُنْسٰی}[1]
’’ اور جو شخص میری یاد سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کرکے اٹھائیں گے۔ وہ پوچھے گا : اے میرے رب ! تو نے مجھے نابینا بنا کر کیوں اٹھایا حالانکہ میں توبینا تھا ؟ اﷲ تعالیٰ جواب دے گا : اسی طرح ہونا چاہئے تھا کیونکہ تمہارے پاس ہماری آیات آئی تھیں لیکن تم نے انہیں بھلا دیا۔ اسی طرح آج تمہیں بھی بھلا دیا جائے گا ۔‘‘
یعنی دین الٰہی سے اعراض کرنے ، آیاتِ قرآنیہ کی تلاوت نہ کرنے اور ان پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہر چہار جانب سے اسے تنگی گھیر لیتی ہے اور روزی کی کشادگی کے باوجود اس کا اطمینان وسکون تباہ ہوجاتا ہے ۔ پھر مرنے کے بعد قبر بھی تنگ ہوجاتی ہے اور برزخ کی طویل زندگی تلخیوں اور بد بختیوں سے گذرتی ہے ۔ اور جب قیامت کے روز اسے اٹھایا جائے گا تو وہ بصارت اور بصیرت دونوں سے اندھا ہوگا ۔ والعیاذباللّٰه تعالیٰ
اور گناہوں اور برائیوں ہی کی وجہ سے موجودہ نعمتیں چھن جاتی ہیں اور آنے والی نعمتیں روک لی جاتی ہیں ۔ جیسا کہ ہمارے ماں باپ حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام کی ایک غلطی کی وجہ سے انہیں جنت کی نعمتوں سے محروم کردیا گیا ۔ فرمان الٰہی ہے :
{ وَقُلْنَا یَآ آدَمُ اسْکُنْ أَنْتَ وَزَوْجُکَ الْجَنَّۃَ وَکُلاَ مِنْہَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا ہَذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ، فَأَزَلَّہُمَا الشَّیْطَانُ عَنْہَا فَأَخْرَجَہُمَا مِمَّا کَانَا فِیْہِ }[2]
’’اور ہم نے کہا : اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور اس میں جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ۔ تاہم اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤگے ۔ پھر شیطان نے ان دونوں کو لغزش میں مبتلا کردیا اور انہیں اس نعمت اور راحت سے نکلوادیا جس میں وہ تھے۔ ‘‘
اسی طرح برائیوں کے برے انجام کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{ أَلَمْ یَرَوْا کَمْ أَھْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَکِّنْ لَّکُمْ وَأَرْسَلْنَا
[1] طٰــہ 20:126-124
[2] البقرۃ2 :36-35