کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 8
تقریظ از شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد الستار حماد صاحب حفظہ اللہ الحمد للّٰه رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید المرسلین، محمد و آلہ وصحبہ اجمعین ۔ اہل اسلام ہفتہ میں ایک دن اللہ کی عباد ت اور وعظ و تذکیر کے ذریعے اپنے ایمان کو تازہ کرنے کے لئے مساجد میں جمع ہوتے ہیں، اس بنا پر اس دن کو جمعہ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔ ہم مسلمانوں کے ہاں وہ دن بہت مقدس اور قدر ومنزلت کا حامل ہے ۔ پہلی امتوں کوعبادت کے لیے یہ دن اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر وہ گمراہ ہو ئیں اور اس دن کا اپنے لیے انتخاب نہ کر سکیں ۔یہود نے اپنے لئے ہفتہ کا دن اور عیسائیوں نے اتوار کا دن منتخب کیا، مگر اللہ رب العزت نے امت ِمسلمہ کے لیے جمعۃ المبارک کا دن منتخب فرمایا ۔ چنانچہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم آخر میں آنے والے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے سبقت لے جانے والے ہوں گے گو اہل کتاب کو کتابِ ہدایت ہم سے پہلے دی گئی ۔ پھر اس دن (جمعہ )کی تعظیم بجا لانا ان پر فرض کیا گیا مگر انہوں نے اس دن کے متعلق اختلاف کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دن ہدایت عطا فرمائی ۔ اب دوسرے لوگ ہمارے پیچھے ہیں ۔ یعنی یہودیوں کا دن ہمارے ایک دن بعد اور عیسائیوںکا دن ہمارے دن کے دو دن بعد آتاہے۔[1] جمعہ کے دن کی خصوصیت یہ ہے کہ اس دن عام مسلمانوں کو وعظ ونصیحت کرنے کا اہتمام ہوتا ہے ، اس بناء پر خطبۂ جمعہ اسلامی شعار اور اہم تر ین اسلامی فریضہ ہے ۔ اس کے بغیر نمازِ جمعہ کی ادائیگی درست نہیں ہے ۔خطبۂ جمعہ ہفتہ وار ایسی یاد دہانی ہے جس میں مسلمان ایک شرعی فریضہ کی ادائیگی کے لیے حاضر ہوتے ہیں ، وہ اس واجب ِشرعی سے عہدہ برآ ہونے کے لیے مساجد میں جمع ہوتے ہیں اور خطبۂ جمعہ کو مکمل خاموشی کے ساتھ سن کر اللہ تعالیٰ کی بندگی کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں ۔ پھر چونکہ خطبۂ جمعہ ارشادات ربانی او رفرمودات ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں متوازن اور مضبوط موقف پر مبنی ہوا کرتا ہے لہٰذا اس سے حاضرین صحیح افکار اخذ کرتے ہیں ،اسلامی عقیدہ اور شرعی احکام ومسائل سے آگاہی حاصل کرتے ہیں ،نیز وہ شریعت اسلامیہ کی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں پھر مختلف قسم کے واقعات و حوادث او رنئے نئے مسائلِ زندگی کے متعلق بھی باخبر ہوتے ہیں ۔ایسے حالات میں خطیب کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے خطبہ کے لئے بھرپور تیاری کرے او رسامعین کے علمی اور ثقافتی مقام کے مطابق موضوع کا انتخاب کرے۔ کامیاب خطیب کی علامت یہ ہے کہ وہ سامعین کی توقعات کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے موقع محل کے مطابق گفتگوکرتا ہے ۔
[1] صحیح البخاری:876