کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 74
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب تو جمعہ کے خطبہ کے دوران اپنے(ساتھی کو خاموش کروانے کے لیے)اسے کہے گا کہ خاموش ہو جاؤ تو تو نے لغو کام کیا ہے۔‘‘ ۵۔گردنیں پھلانگنا بعد میں آنے والوں کے لیے جائز نہیں کہ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر ان کو پریشان کر کے آگے جا کر بیٹھیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو گردنیں پھلانگ کر آگے آتے دیکھا تو فرمایا:(( اِجْلِسْ فَقَدْ آذَیْتَ وَآنَیْتَ[1])) ’’بیٹھ جاؤتو دیر سے آیا اور لوگوں کو پریشان کر رہا ہے۔‘‘ ۶۔ علماء کا احترام عوام الناس کو چاہئے کہ وہ ان علماء حق اور خدام دین کا احترام اور توقیر کریں جو کہ وراثت نبوت کو سنبھالے ہوئے شب و روز دین کی تبلیغ اور نشر و اشاعت کیلئے سر گرم عمل ہیں۔ان کے ساتھ کفتگو کرتے وقت مؤدبانہ لہجہ اور ان کے مقام مرتبہ کے مطابق ان سے مخاطب ہوں ۔آخر وہ بھی انسان ہیں ‘ان سے کوئی لغزش سرزد ہوجائے توتنہائی میں ان سے رابطہ کرکے ناصح امین کا کردار ادا کریں نہ کہ ان کو کھلے بندوں رسوا کر کے اپنی عاقبت بھی تباہ کریں اور دعوت حق کو بھی نا قابل تلافی نقصان پنچائیں۔ابن عساکر کا معروف قول ہے (إیاکم ولحوم العلماء فانہا مسمومۃ) علماء کی غیبت سے بچو ان کا گوشت زہر آلود ہوتا ہے ۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علماء حق کے بارے میں ہی فرمایا ہے (اَلْعُلَمَائُ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَائِ) کہ علماء حق ہی ور اثت نبوت کے امین ہیں ۔اور سچ ہے کہ یہ لوگ :ع ہم العدول لحمل العلم کیف وہم اولو المکارم والأخلاق والشیم ہم الجہابذۃ الأعلام تعرفہم بین الأنام بسیماہم ووسمہم ہم ناصرو الدین والحامون حوزتہ من العدو بجیش غیر منہزم لم یبق للشمس من نور اذا أفلت ونورہم مشرق من بعد موتہم ’’علماء حق علم دین کے حامل وہ با عظمت وباکردار لوگ ہیں کہ وہ اپنے اخلاق عالیہ اور خصائل حمیدہ کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ وہ دین کی نصرت کرنے والے اور دشمن کے مقابلہ میں کامیابی سے اس کا دفاع کرنے والے ہیں۔ آفتاب کے غروب کے بعد روشنی ختم ہو جاتی ہے اور یہ علم کے وہ آفتاب ہیں کہ جن کی آب وتاب ان
[1] صحیح ابن ماجہ للألبانی:923