کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 73
کچھ خوشبو وغیرہ لگاتا ہے اور پھر وہ جاتا ہے اور دو آدمیوں کو جدا نہیں کرتا بلکہ جہاں جگہ ملتی ہے بیٹھ جاتا ہے، پھر جس قدر ممکن ہو نماز ادا کرتا ہے، اور جب امام خطبہ دیتا تو خاموشی سے خطبہ سنتا ہے تو اس کے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
عن ابی ہریرۃ عن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: إِذَا کَانَ یَو مُ الْجُمُعُۃِ وَقَفَتِ الْمَلاَئِکَۃُ عَلٰی أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَیَکْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأوَّلَ فَمَثَلُ الْمُہَجِّرِ اِلَی الْجُمُعَۃِ کَمَثَلِ الَّذِیْ یُہْدِیْ بَدَنَۃً ثُمَّ کَالَّذِیْ یُہْدِیْ بَقَرَۃً ثُمَّ کَالَّذِیْ یُہْدِیْ کَبْشًا ثُمَّ کَالَّذِیْ یُہْدِیْ دَجَاجَۃً ثُمَّ کَالَّذِیْ یُہْدِیْ بَیْضَۃً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ وَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ طَوَوْا صُحُفَہُمْ وَجَلَسُوا یَسْمَعُون الذِّکْرَ [1]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اورترتیب وار پہلے آنے والوں کے نام لکھتے ہیں ۔تو سب سے پہلے آنے والے کی مثال ایسے ہے جیسا کہ کوئی ایک اونٹی کی قربانی دے،پھر اس کے بعد آنے والے کی مثال ایسے ہے جیسا کہ گائے کی قربانی دینے والا ہے ،پھر جو مینڈھا کی قربانی کرتا ہے ، پھر مرغی اور اس کے بعد انڈے کی قربانی کرنے والا۔اور جب امام خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ بھی اپنے رجسٹر لپیٹ کر خطبہ سننا شروع کر دیتے ہیں۔‘‘
۳۔خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سلیک الغطفانی آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو وہ آ کر بیٹھ گئے تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا جَائَ اَحَدُکُمْ وَالْاِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیُصَلِّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ لِیَجْلِسْ[2])) ’’جب کوئی جمعہ کے لیے آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے چاہئے کہ دو رکعت(تحیۃ المسجد)پڑھے اور پھر بیٹھے۔‘‘
نوٹ:خطبہ روک کر سنتوں کے لیے وقت دینا اور اسی طرح ظہر احتیاطی ادا کرنا بدعات ہیں ان سے گریز کرنا چاہئے۔
۴۔دوران خطبہ گفتگوکرنا
عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ أن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قال: (( إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ : أَنْصِتْ، وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ )) [3]
[1] صحیح البخاری:881،وصحیح مسلم :850
[2] صحیح مسلم:287/1
[3] صحیح البخاری،الجمعۃ :934، صحیح مسلم :851