کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 69
فیا حجر الشحذ حتی متی تسن الحدید ولاتقطع[1] ’’تم کس قدر لوگوں کو برائی سے منع کرتے ہو لیکن خود باز نہیں آتے ہو! لوگوں کووعظ (نصیحت) کرتے ہولیکن خود نصیحت قبول نہیں کرتے ہو۔ اے چاقو چھریاں تیز کرنے والے پتھر!(ذرا یہ تو بتاؤ)تو کب تک دھاریں تیز کرتا رہے گا اور کاٹے گا نہیں؟‘‘ (اللہ تعالیٰ ہمیں سب کو اخلاص عطا کر ے اور ایسے بھیانک اور خوفناک انجام سے محفوظ رکھے ۔) آمین ! ۱۳۔قناعت قناعت وہ خوبی ہے جو انسان کے شرف وکرامت کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ عن عبداللّٰه بن عمرو قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ کَفَافًا وَقَنَّعَہُ اللّٰہُ بِمَا آتَاہُ[2] ’’وہ شخص کامیاب ہوا جس کو اسلام کی نعمت نصیب ہوئی اور بقدر ضرورت رزق میسر آیا اور اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے قناعت کی توفیق بخشی ۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِزْہَدْ فِیْمَا عِنْدَ النَّاسِ یُحِبُّکَ النَّاسُ ) [3] ’’ لوگوں کے مال میں طمع ولالچ نہ رکھو تو لوگ آپ سے محبت کریں گے۔‘‘ اور حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لا یزال الرجل کریما علی الناس حتی یطمع فی دینارہم فإذا فعل ذلک استخفوا بہ وکرہوا حدیثہ وأبغضوہ [4] ’’انسان کی لوگوں میں تب تک عزت وتکریم باقی رہتی ہے جب تک وہ ان کے مال میں طمع ولالچ نہیں رکھتا ۔ جب وہ لالچی بن جاتا ہے تو لوگ اس کی تکریم کرنا ترک کر دیتے اور اس کی بات کو ناپسند کرتے اور اس کی شخصیت سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔‘‘ ۱۴۔عزم وہمت خطیب ومبلغ کو چاہئے کہ وہ دعوتی مشن کو پر عزم اور بلند ہمتی سے سر انجام دے اور مایوسی کا شکار نہ ہو۔وہ
[1] خصائص الخطبۃ والخطیب،ص249 [2] صحیح مسلم:1054 [3] سنن ترمذی،سنن ابن ماجہ [4] أنیس الخطباء،ص107