کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 610
بعد فرمایا:(تَدْخُلُوْا جَنَّۃَ رَبِّکُمْ)یعنی اگر تم ان پر عمل کروگے تو جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ اس لئے ہم سب کو ان پانچوں کی پابندی کرنی چاہئے۔ دوسرا خطبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبۂ حجۃ الوداع کی مزید کچھ روایات پیش خدمت کی جاتی ہیں تاکہ اس موضوع کا مکمل احاطہ ہو جائے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور خطبہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایامِ تشریق کے وسط میں ہمیں خطبۃ الوداع دیا اور اس میں ارشاد فرمایا :(( یَا أَیُّہَا النَّاسُ،إِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِدٌ،وَإِنَّ أَبَاکُمْ وَاحِدٌ،أَلا لَا فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی عَجَمِیٍّ،وَلَا لِعَجَمِیٍّ عَلٰی عَرَبِیٍّ،وَلَا لِأَحْمَرَ عَلٰی أَسْوَدَ،وَلَا لِأَسْوَدَ عَلٰی أَحْمَرَ إِلَّا بِالتَّقْوٰی،{ إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ}،أَلا ہَلْ بَلَّغْتُ؟ قَالُوْا:بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، قَالَ: فَیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ[1])) ’’ اے لوگو ! بے شک تمھارا رب ایک ہے اور تمھارا باپ بھی ایک ہے ۔ خبردار ! کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ ہی کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت ہے ۔ ہاں صرف تقوی اور پرہیز گاری سے ہی کوئی کسی پر فضیلت حاصل کر سکتا ہے۔ فرمان الٰہی ہے : {إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ} بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز شخص وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیز گار ہو ۔ خبردار ! کیا میں نے پہنچا دیا ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو موجود ہے وہ غیر موجود کو پہنچا دے ۔‘‘ اس خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو اہم باتوں کی تاکید فرمائی ۔ ایک وحدتِ امت یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ‘ ایک امت ہے ، اس کا رب ایک اور اس کا باپ ایک ہے۔ لہٰذا اس امت کے ایک ایک فرد پر لازم ہے کہ وہ ایک اللہ کی عبادت کرے اور غیر اللہ کی عبادت کرکے اس میں انتشار اور فرقہ بندی پیدا نہ کرے۔ بالکل یہی بات اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں ارشاد فرمائی : {إِنَّ ہٰذِہٖ أُمَّتُکُمْ أُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَأَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْنِ}[2]
[1] أحمد فی المسند:416/5۔ وہو فی السلسلۃ الصحیحۃ للألبانی:2700 [2] الأنبیاء21:92