کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 608
گالیاں دی جاتی ہیں ! حالانکہ یہ انداز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث کے منافی اوراہل السنۃ والجماعۃ کے منہج کے سراسر خلاف ہے ۔ کیونکہ اہل السنۃ والجماعۃ کا اصحابِ اقتدار کے متعلق متفقہ طور پر یہ منہج ہے کہ ان سے خیر خواہی کی جائے ، حق کے امور میں ان سے معاونت کی جائے اور اگر وہ رعایا پر ظلم کریں تو انھیں خفیہ طور پر نصیحت کی جائے ، صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور ان کی بھلائی کیلئے دعا کی جائے ۔
اس بارے میں چند احادیث سماعت فرمائیے :
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ کبار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے ہمیں حکام کی نافرمانی کرنے سے منع کیا اور انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہمیں سنایا کہ :
(( لَا تَسُبُّوْا أُمَرَائَ کُمْ وَلَا تَغُشُّوْہُمْ،وَلَا تُبْغِضُوْہُمْ،وَاتَّقُوْا اللّٰہَ وَاصْبِرُوْا ، فَإِنَّ الْأَمْرَ قَرِیْبٌ)) [1]
’’ تم اپنے حکمرانوں کو گالیاں مت دو اور ان سے دھوکہ نہ کرو اور ان سے بغض نہ رکھو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور صبر کرو کیونکہ معاملہ قریب ہے ۔‘‘
اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَلا مَنْ وُلِّیَ عَلَیْہِ وَالٍ فَرَآہُ یَأْتِیْ شَیْئًا مِنْ مَّعْصِیَۃِ اللّٰہِ فَلْیَکْرَہِ الَّذِیْ یَأْتِیْ مِنْ مَّعْصِیَۃِ اللّٰہِ وَلَا یَنْزَعْ یَدًا مِنْ طَاعَۃٍ)) [2]
’’ خبردار ! جس شخص پر کسی کو حکمران بنایا جائے ، پھر وہ اسے دیکھے کہ وہ کچھ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر رہا ہے تو وہ اس کی نافرمانی کو تو پسند نہ کرے لیکن اس کی فرمانبرداری سے اپنا ہاتھ نہ کھینچے ۔‘‘
اور حضرت حذیفۃ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یَکُوْنُ بَعْدِیْ أَئِمَّۃٌ لَا یَہْتَدُوْنَ بِہَدْیِیْ،وَلَا یَسْتَنُّوْنَ بِسُنَّتِیْ،وَسَیَقُوْمُ فِیْکُمْ رِجَالٌ قُلُوْبُہُمْ قُلُوْبُ الشَّیَاطِیْنِ فِیْ جُثْمَانِ إِنْسٍ) قُلْتُ:کَیْفَ أَصْنَعُ إِنْ أَدْرَکْتُ ذَلِکَ؟ قَالَ:(تَسْمَعُ وَتُطِیْعُ لِلْأَمِیْرِ،وَإِنْ ضَرَبَ ظَہْرَکَ وَأَخَذَ مَالَکَ[3]))
’’ میرے بعد کچھ حکمران آئیں گے جو میری ہدایت سے راہنمائی نہیں لیں گے اور نہ ہی وہ میری سنت پر عمل کریں گے اور عنقریب تم میں سے کچھ ایسے لوگ کھڑے ہونگے جن کے دل شیطانوں کے اور جسم انسانوں کے
[1] رواہ ابن أبی عاصم وصححہ الألبانی فی ظلال الجنۃ:1015
[2] صحیح مسلم :1855
[3] صحیح مسلم :1847