کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 603
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے تقوی کے فوائد بیان فرمائے کہ اس سے ڈرنے والے اور اس کی نافرمانیوں سے اپنے آپ کو بچانے والے مومنوں کیلئے اللہ تعالیٰ مشکلات اور پریشانیوں سے نکلنے کے راستے بنا دیتا ہے ، ان کے کام آسان کر دیتا ہے ، ان کے رزق میں فراوانی عطا کرتا ہے اور ان کے گناہوں کو مٹا کر انھیں اجرِعظیم نصیب کرتا ہی۔
(۲) پانچ نمازیں
دن اور رات میں پانچ نمازیں ہر مکلف مسلمان پر فرض ہیں اور توحید ورسالت کے اقرار کے بعد انھیں پابندی کے ساتھ ادا کرنا دین ِ اسلام کا دوسرا بنیادی رکن ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر نماز قائم کرنے کا حکم دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دین کا ستون قرار دیا اور اس کی فرضیت وفضیلت کے بارے میں ارشاد فرمایا:(( خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَہُنَّ اللّٰہُ عَلَی الْعِبَادِ ، فَمَنْ جَائَ بِہِنَّ وَلَمْ یُضَیِّعْ مِنْہُنَّ شَیْئًا اِسْتِخْفَافًا بِحَقِّہِنَّ ، کَانَ لَہُ عِنْدَ اللّٰہِ عَہْدٌ أَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ،وَمَنْ لَّمْ یَأْتِ بِہِنَّ فَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللّٰہِ عَہْدٌ ، إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ)) [1]
’’ اللہ تعالیٰ نے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔لہٰذا جو شخص انھیں ادا کرے گا اور انھیں ہلکا سمجھتے ہوئے ان میں سے کسی نماز کو ضائع نہیں کرے گا اس سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو شخص انھیں ادا نہیں کرے گا اس سے اللہ تعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں ، اگر چاہے گا تو اسے عذاب دے گا اور اگر چاہے گا تو اسے جنت میں داخل کر دے گا ۔‘‘
عزیزان گرامی ! اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاں بلایا ، آسمانوں سے اوپر جہاں تک اس نے چاہا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرایااور اس دوران آپ اور آپکی امت پر پانچ نمازیں فرض کیں۔جو اس بات کی دلیل ہے کہ تمام فرائض میں فریضۂ نماز انتہائی اہم ہے ! اور اس کی اہمیت اور قدرو منزلت کے پیشِ نظرہی اللہ تعالیٰ روزِ قیامت سب سے پہلے اسی کا حساب لے گا ۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الصَّلَاۃُ،فَإِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ سَائِرُ عَمَلِہٖ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِہٖ)) [2]
[1] سنن أبی داؤ د والنسائی ۔ صحیح الترغیب والترہیب:370
[2] الطبرانی ۔ بحوالہ صحیح الترغیب والترہیب:376