کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 601
خوری ، غیبت اور دھوکہ دہی وغیرہ ‘ ان میں اس کی اطاعت کی جائے گی اور وہ اسی پر خوش ہو جائے گا ۔ اسی طرح جدید الیکٹرانک فتنے مثلا موبائل ، ٹی وی ، انٹر نیٹ اور کیمرہ وغیرہ کے ذریعے پھیلنے والی خرابیاں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں ۔ یوم النحر…ایک اور خطبہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے دوران اپنی اونٹنی (الجدعاء ) پر بیٹھے ہوئے یوم النحر کو منیٰ میں خطبہ ارشاد فرما یا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کجاوے کی رکاب میں اپنے پاؤں رکھ کر کھڑے ہوئے اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے بلند آواز سے فرمایا : (( أَلا تَسْمَعُوْنَ)) کیا تم سنتے نہیں ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا : (( أَلا لَعَلَّکُمْ لَا تَرَوْنِیْ بَعْدَ عَامِکُمْ ہٰذَا)) ’’شاید تم مجھے آئندہ سال نہ دیکھ سکو ۔‘‘ ایک آدمی جو سب سے پیچھے کھڑا تھا ، کہنے لگا : تو آپ ہمیں کس بات کا حکم دیتے ہیں ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِتَّقُوْا اللّٰہَ رَبَّکُمْ،وَصَلُّوْا خَمْسَکُمْ،وَصُوْمُوْا شَہْرَکُمْ،وَأَدُّوْا زَکَاۃَ أَمْوَالِکُمْ، وَأَطِیْعُوْا ذَا أَمْرِکُمْ،تَدْخُلُوْا جَنَّۃَ رَبِّکُمْ)) وفی روایۃ لأحمد : (( أعبدوا ربکم…)) [1] ’’ تم اللہ سے ڈرتے رہو جو کہ تمھارا رب ہے اور پانچوں نمازیں ادا کرتے رہو اور اپنے مالوں کی زکاۃ دیتے رہو ۔نیز اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرتے رہو ۔اس طرح تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ احمد کی روایت میں (اِتَّقُوْا اللّٰہَ رَبَّکُمْ)کی بجائے (اُعْبُدُوْا رَبَّکُمْ) کے الفاظ ہیں: اس خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ باتوں کا حکم دیا اور ان پر عمل کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری سنائی ۔ وہ پانچ باتیں یہ ہیں : (۱) تقوی تقوی سے مراد یہ ہے کہ انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کا ایسا خوف ہو جس کی بنا ء پر وہ اپنے دامن کو اس کی
[1] أحمد:486/36:22161 و22258و22260 (الأرناؤط) سنن الترمذی:616:حسن صحیح،أبوداؤد (مختصرا):1955۔وصححہ الألبانی فی صحیح سنن الترمذی وسنن أبی داؤد والسلسلۃ الصحیحۃ برقم:867