کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 599
’’تم ہر حال میں مسلمانوں کی جماعت اور ان کے حکمران سے وابستہ رہنا ۔‘‘
میں نے کہا: اگر مسلمانوں کی جماعت اور ان کا حکمران نہ ہو تو ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا،وَلَوْ أَنْ تَعُضَّ عَلٰی أَصْلِ شَجَرَۃٍ،حَتّٰی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلٰی ذٰلِکَ[1]))
’’ پھر تم ان تمام فرقوں کو چھوڑ دینا خواہ تمہیں درخت کی جڑیں کیوں نہ چبانا پڑیں ، یہاں تک کہ تجھ پر اسی حالت میں موت آ جائے۔‘‘
نیز حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ أَتَاکُمْ وَأَمْرُکُمْ جَمِیْعٌ عَلٰی رَجُلٍ وَّاحِدٍ،یُرِیْدُ أَنْ یَّشُقَّ عَصَاکُمْ، أَوْیُفَرِّقَ جَمَاعَتَکُمْ فَاقْتُلُوْہُ)) [2]
’’ جو شخص تمھارے پاس اس وقت آئے جب تم ایک حکمران پر متفق ہو تاکہ وہ تمھارے درمیان انتشار پیدا کرے اور تمھاری جماعت کو ٹکڑے ٹکڑے کردے تو تم اسے قتل کردینا ۔‘‘
خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ تینوں امور ( اللہ تعالیٰ کیلئے عمل کو خالص کرنا ، سربراہِ مملکت سے خیرخواہی کرنا اور مسلمانوں کی جماعت میں شامل رہنا) یہ ایسے امور ہیں کہ جن کی وجہ سے بندۂ مومن کا دل مسلمانوں کے متعلق بغض اور کینہ جیسی امراض سے پاک رہتا ہے۔
خطبۂ یوم النحر…ایک اور روایت
سنن ابن ماجہ کی صحیح روایت میں خطبۂ یوم النحر کے حوالے سے کچھ مزید الفاظ بھی وارد ہیں جو سابقہ روایت میں نہیں تھے اور وہ ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کے خون ، مال اور اس کی عزت کی حرمت بیان کرنے کے بعد فرمایا :
(( أَلا لَا یَجْنِیْ جَانٍ إِلَّا عَلٰی نَفْسِہٖ،وَلَا یَجْنِیْ وَالِدٌ عَلٰی وَلَدِہٖ،وَلَا مَوْلُوْدٌ عَلٰی وَالِدِہٖ،أَلا إِنَّ الشَّیْطَانَ قَدْ یَئِسَ أَنْ یُّعْبَدَ فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا أَبَدًا،وَلٰکِنْ سَیَکُوْنُ لَہُ طَاعَۃٌ فِیْ بَعْضِ مَا تَحْتَقِرُوْنَ مِنْ أَعْمَالِکُمْ،فَیَرْضٰی بِہَا۔۔[3]))
[1] صحیح البخاری:3606،صحیح مسلم:1847 واللفظ لہ
[2] صحیح مسلم :1852
[3] سنن ابن ماجہ:3055۔ وصححہ الألبانی