کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 598
(۳) مسلمانوں کی جماعت میں بہر حال شامل رہنا جب تمام مسلمان یا ان کی اکثریت ایک خلیفہ کے تحت جمع ہو تو ان کی جماعت کو نہ چھوڑا جائے اور ان سے الگ ہو کر ان میں انتشار یا افتراق نہ ڈالا جائے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ رَأَی مِنْ أَمِیْرِہٖ شَیْئًا یَکْرَہُہُ فَلْیَصْبِرْ،فَإِنَّہُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا، فَمَاتَ، فَمِیْتَۃُ جَاہِلِیَّۃٍ [1])) ’’ جو شخص اپنے حکمران سے کوئی ایسی چیز دیکھے جسے وہ نا پسند کرتا ہو تو اسے صبر کرنا چاہئے ، کیونکہ جو آدمی جماعت سے بالشت بھر الگ ہو اور اسی حالت میں اس کی موت آ جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی ۔‘‘ اور حضرت حذیفۃ بن الیمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ لوگ عام طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس اندیشے کے پیشِ نظر شر کے متعلق سوال کرتا تھا کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہو جائوں ۔ چنانچہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس خیر (اسلام ) سے مشرف کیا ، تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں ۔ میں نے پوچھا : کیا اس شر کے بعد بھی کوئی خیر آئے گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں اور اس میں کدورت ہو گی ۔ میں نے کہا : کدورت سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( قَوْمٌ یَسْتَنُّوْنَ بِغَیْرِ سُنَّتِیْ،وَیَہْدُوْنَ بِغَیْرِ ہَدْیِیْ،تَعْرِفُ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُ)) ’’ایسے لوگ آئیں گے جو میرے طریقے کو چھوڑ کر دوسرے طریقے پر چلیں گے اور میری سیرت کو چھوڑ کر کسی اور کی سیرت سے راہنمائی لیں گے ۔ تمھیں ان کی بعض باتیں اچھی لگیں گی اور بعض بری لگیں گی ۔‘‘ میں نے پوچھا : کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں کچھ داعی ایسے آئیں گے کہ جو گویا جہنم کے دروازے پر کھڑے ہونگے ، جو بھی ان کی دعوت کوقبول کرے گا وہ اس کو اس میں گرا دیں گے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ان کی صفات بیان فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ لوگ ہم میں سے ہی ہونگے اور ہماری ہی زبان میں بات کریں گے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر وہ زمانہ مجھ پر آ گیا تو آپ مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَإِمَامَہُمْ))
[1] صحیح مسلم :1849