کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 596
’’ اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوشی ، بہجت وسرور اور آسودگی دے جس نے میری بات سنی ور اسے آگے پہنچا دیا ، کیونکہ کئی علم لینے والے ( فقیہ ) سمجھ دار نہیں ہوتے اور کئی علم لینے والے اسے اپنے سے زیادہ سمجھ دار تک پہنچا دیتے ہیں اور تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن کی موجودگی میں مومن کے دل میں کینہ داخل نہیں ہوتا ۔ اللہ کیلئے عمل خالص کرنا ، مسلمانوں کے سربراہوں سے خیرخواہی کرنااور ان کی جماعت میں بہر حال شامل رہنا ۔ کیونکہ ان کی دعوت ان سب کو محیط ہوتی ہے (جیسے ایک دیوار ان کا احاطہ کرتی ہے اسی طرح ان کی دعوت’ جو کہ دعوتِ اسلام ہے ‘ بھی ان سب کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور انھیں فرقہ بندی سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس لئے ان کی جماعت کے ساتھ مل کر رہنا اشد ضروری ہے ۔)‘‘ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر ان لوگوں کیلئے خوشی اورآسودگی کی دعا فرمائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ کو سنتے ہیں اور پھر انھیں آگے دوسرے لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید تین باتوں کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرائی اور آپ نے فرمایا کہ یہ تینوں چیزیں بغض اور کینے کے منافی ہیں ، یعنی اگر یہ چیزیں موجود ہوں تو مومن کے دل میں بغض اور کینہ نہیں آ سکتا اور وہ ہیں : (۱) اللہ تعالیٰ کیلئے عمل کو خالص کرنا جیسا کہ ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ ہر عملِ صالح کی قبولیت کیلئے پہلی شرط یہ ہے وہ خالصتا اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ہو اور اس میں غیر اللہ کو شریک نہ کیا گیا ہو۔ فرمان الٰہی ہے:{وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَائَ وَیُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَاۃَ وَذَلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ}[1] ’’ اورانھیں صرف یہی حکم دیا گیا تھاکہ وہ بس اللہ کی عبادت کریں ، اس کیلئے عبادت کو خالص کرکے اور یکسو ہو کر اور وہ نماز قائم کریں اور زکاۃ دیں ۔ یہی نہایت درست دین ہے ۔‘‘ نیز فرمایا:{إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَیْْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصاً لَّہُ الدِّیْنَ.الَاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ}[2] ’’ بے شک ہم نے یہ کتاب آپ پر حق کے ساتھ نازل کی ہے ، لہٰذا آپ اللہ کی عبادت ‘ اس کیلئے دین کو
[1] البینۃ98:5 [2] الزمر39:3-2