کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 591
تمھارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا ۔ خبر دار ! تم میرے بعد کافر ( یا گمراہ ) نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ ۔ خبر دار ! تم میں جو حاضر ہے وہ غیر حاضر تک پہنچائے ، شاید وہ جسے پہنچائے ‘ وہ سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو ۔ پھر آپ نے فرمایا : خبر دار ! کیامیں نے پہنچا دیا ؟ ‘‘ اس خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے سال کے بارہ مہینوں میں سے چار ماہ کی حرمت بیان فرمائی اور حرمت والے مہینوں کے مخصوص احکام ہم ماہِ محرم کے پہلے خطبہ میں تفصیل سے عرض کر چکے ہیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون ، مال اور عزت کی حرمت کو بیان فرمایا اور ہم آج کے خطبہ کے شروع میں خونِ مسلم اور مالِ مسلم کی حرمت کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کر چکے ہیں ۔ رہی مسلمان کی عزت تو وہ بھی اسی طرح حرمت والی ہے جس طرح مکہ مکرمہ حرمت والا شہر اور جس طرح ذو الحجہ کا مہینہ حرمت والا مہینہ اور جس طرح یوم النحر حرمت والا دن ہے ۔یعنی جس طرح مکہ مکرمہ کی حرمت کو پامال نہیں کیا جا سکتا اسی طرح کسی مسلمان کی عزت کو پامال نہیں کیا جا سکتا۔اور جس طرح ماہِ ذو الحجہ اور یوم النحر کی حرمت اور اس کے تقدس کا خیال رکھنا ضروری ہے اسی طرح مسلمان کی عزت وآبرو کا تحفظ بھی ضروری امرہے ۔ مسلمان کی عزت کے تقدس اور اس کی حرمت کی وجہ سے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو شہید قرار دیا جو اپنے گھر والوں کی عزت کا دفاع کرتے ہوئے مارا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( …وَمَنْ قُتِلَ دُوْنَ أَہْلِہٖ فَہُوَ شَہِیْدٌ)) [1] ’’ اور جو آدمی اپنے گھر والوں کا دفاع کرتے ہوئے قتل ہو جائے وہ شہید ہے ۔ ‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ کسی مسلمان کی عزت پر حملہ کرنا اور اسے لوگوں کے سامنے رسوا کرنا حرام ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(( اَلْمُسْلِمُ أَخُوْ الْمُسْلِمِ،لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یَخْذُلُہُ وَلَا یَحْقِرُہُ، اَلتَّقْوٰی ہٰہُنَا،وَیُشِیْرُ إِلٰی صَدْرِہٖ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ،بِحَسْبِ امْرِیئٍ مِنَ الشَرِّ أَنْ یَّحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ،کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ : دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ [2])) ’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے رسوا کرتا ہے ۔ اورنہ اسے حقیر سمجھتا ہے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کرکے فرمایا کہ تقوی یہاں ہے ۔ پھر فرمایا : آدمی کی برائی کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ۔ ہر مسلمان کا خون ، مال اور اس کی عزت دوسرے مسلمان پر
[1] سنن الترمذی:1421،سنن أبی داؤد:4772،سنن النسائی:4094،صحیح الجامع للألبانی:6445 [2] صحیح مسلم:2564