کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 590
شَہْرًا،مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ : ثَلاَثَۃٌ مُتَوَالِیَاتٌ،ذُوْ الْقَعْدَۃِ وَذُوْ الْحَجَّۃِ وَالْمُحَرَّمُ،وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِیْ بَیْنَ جُمَادٰی وَشَعْبَانَ،ثُمَّ قَالَ:أَیُّ شَہْرٍ ہٰذَا؟ قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ،فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہٖ،قَالَ: أَلَیْسَ ذَا الْحَجَّۃِ؟قُلْنَا:بَلٰی،قَالَ:فَأَیُّ بَلَدٍ ہٰذَا؟ قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہٖ،قَالَ:أَلَیْسَ الْبَلْدَۃُ؟ قُلْنَا:بَلٰی،قَالَ : فَأَیُّ یَوْمٍ ہٰذَا؟قُلْنَا:اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ،فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیْہِ بِغَیْرِ اسْمِہٖ،قَالَ:أَلَیْسَ یَوْمُ النَّحْرِ؟قُلْنَا:بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ،قَالَ:فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا،وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ،فَلاَ تَرْجِعُنَّ بَعْدِیْ کُفَّارًا(أَوْ ضُلَّالًا) یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ،أَلَا لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ،فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ یُبَلِّغُہُ یَکُوْنُ أَوْعٰی لَہُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَہُ،ثُمَّ قَالَ:أَلا ہَلْ بَلَّغْتُ [1]))
’’ زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت پر آگیا ہے جو آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے وقت تھی ۔ سال کے بارہ مہینے ہیں اوران میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ تین لگاتار ( ذوالقعدہ ، ذو الحجہ اور محرم ) اور چوتھا رجبِ مضر ہے جو کہ جمادی ( الثانیہ ) اور رجب کے درمیان آتا ہے ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : یہ کون سا مہینہ ہے ؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) زیادہ جانتے ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا کوئی اور نام ذکر فرمائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا یہ ذو الحجہ نہیں ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں! پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) زیادہ جانتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا کوئی اور نام ذکر فرمائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا یہ البلدۃ( مشہور شہر مکہ ) نہیں ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں ! پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : یہ کون سادن ہے ؟ہم نے کہا : اللہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) زیادہ جانتے ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام ذکر فرمائیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا یہ یوم النحر(قربانی کا دن) نہیں ؟ ہم نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ بے شک تمھارے خون ، تمھارے مال اور تمھاری عزتیں حرمت والی ہیں جس طرح تمھارا یہ دن تمھارے اس مہینے میں اور تمھارے اس شہر میں حرمت والا ہے ۔اور تم عنقریب اپنے رب سے ملنے والے ہو ، پھر وہ تم سے
[1] صحیح البخاری:4406،صحیح مسلم:1679