کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 589
میں سب برا امر وہ ہے جسے ایجاد کیا گیا ہو اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘ نیز فرمایا:(( عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْمَہْدِیِّیْنَ الرَّاشِدِیْنَ،تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ،وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ [1])) ’’ تم میری سنت کو لازم پکڑنا اور اسی طرح ہدایت یافتہ اور راہِ راست پر گامزن خلفاء کے طریقے پر ضرور عمل کرنا ۔ اس کو مضبوطی سے تھام لینا اور اسے قطعا نہ چھوڑنا ۔اور تم دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچنا کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ [2])) ’’ جس شخص نے ہمارے اس دین میں نیا کام ایجاد کیا جو اس سے نہیں تھا وہ مردود ہے ۔ ‘‘ جبکہ مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: (( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ )) ’’ جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا دین نہیں وہ مردود ہے ۔ ‘‘ عزیزان گرامی ! یہ تھا میدانِ عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبۂ حجۃ الوداع ۔۔۔۔۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے ۔ آمین دوسرا خطبہ پہلے خطبہ میں آپ نے عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ ٔ حجۃ الوداع سماعت کیا ۔ آئیے اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور خطبہ بھی سماعت کر لیجئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع ہی کے موقعہ پر یوم النحر ( یومِ قربانی ) کو منیٰ میں ارشاد فرمایا تھا ۔ خطبۂ یوم النحر حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( اَلزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ کَہَیْئَتِہٖ یَوْمَ خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ،اَلسَّنَۃُ اثْنَا عَشَرَ
[1] سنن أبی داؤد:4607 ۔وصححہ الألبانی [2] متفق علیہ